عذاب دید کا مژدہ سنا رہا ہے مجھے

عذاب دید کا مژدہ سنا رہا ہے مجھے
کسی کی بات سنا کر جلا رہا ہے مجھے


وہ اپنے سچ کو کبھی کر نہیں سکا ثابت
جو ایک عمر سے جھوٹا بنا رہا ہے مجھے


جو شخص میم کے مفہوم تک نہیں پہنچا
خدا کی شان محبت سکھا رہا ہے مجھے


اسے عروج کا مفہوم آ گیا ہے سمجھ
سو اس لیے بھی نظر سے ہٹا رہا ہے مجھے


حصار رنج و الم ٹوٹتا نہیں کیوں کر
یہ حادثات کا رونا رلا رہا ہے مجھے


میں بے یقینی کے صحرا کو پار تو کر لوں
مگر جو ایک سمندر بلا رہا ہے مجھے