ٹوٹا تارا
رات کو ٹوٹا ایک ستارہ
اوپر سے لڑھکا بیچارہ
کرتا تھا دنیا کا نظارہ
چکنا تھا چھجے کا کنارا
پھسلا وہ شامت کا مارا
چھوٹ گیا جنگلے کا سہارا
رات کو ٹوٹا ایک ستارا
اوپر سے لڑھکا بیچارہ
کوئی یہ سمجھے غوطہ مارا
آدھی رات بجے تھے بارہ
سوتا ہے جب عالم سارا
رات کو ٹوٹا ایک ستارا
اوپر سے لڑھکا بیچارہ
چاند نے آخر دے کے سہارا
صحن میں اپنے اس کو اتارا
پہلے چمکارا پچکارا
کانپ رہا تھا تھر تھر سارا
گھر پہنچایا اس کو دوبارہ
دیکھو تارے اب مت گرنا
اچھا نہیں چھجوں پر پھرنا
اب کے گیا گر جنگلا چھوٹ
تو تم جاؤ گے بالکل ٹوٹ