شاعری

میرے غم خوار

یہ جو مرے غم خوار ہیں یارو بہت بڑے مکار ہیں یارو صورت سے کام آنے والے اندر سے بیکار ہیں یارو دولت ان کا دین اور ایماں مطلب کے سب یار ہیں یارو گل کی خوشبو بیچ کے اب یہ گلشن سے بیزار ہیں یارو یہ سچ مچ غدار ہیں یارو یہ جو مرے غم خوار ہیں یارو باتوں میں شرماتے ہیں ہر قیمت پر بک ...

مزید پڑھیے

کرسی

دھوبی نائی شیخ وڈیرے کرسی کے متوالے دیکھے اشرافوں کی بات نہ پوچھو سب کے منہ پر تالے دیکھے کرسی کے شیدائی یارو مشرق مغرب والے دیکھے اس کی دھن میں جان سے جاتے اکثر گورے کالے دیکھے کرسی کو مضبوط نہ کہنا بات بڑی منہ چھوٹا سا ہے کرسی توڑ تماشا کرتے اکثر لڑکے بالے دیکھے کرسی حاصل ...

مزید پڑھیے

بغاوت کون کرے

اس کنبہ پرور دنیا میں بیکس کی حمایت کون کرے جب غاصب منصف بن جائیں انصاف کی زحمت کون کرے جو فرق سمجھتے ہیں اب تک ہندی سندھی پنجابی میں ان عقل کے پورے لوگوں سے لڑنے کی حماقت کون کرے جو لٹ کر آئے ہیں ان کو صبر آتے آتے آئے گا لیکن اس بے حس دنیا میں احساس حقیقت کون کرے کیا رہنا ایسی ...

مزید پڑھیے

کراچی

کراچی میں دیکھی ہزاروں کی ہستی قرار آفریں بے قراروں کی بستی امیروں کے بنگلے غریبوں کے چھپر بلا کی بلندی قیامت کی پستی شریفوں کی اور شہریاروں کی دنیا کہیں ریل پیل اور کہیں تنگ دستی نکھرتا بڑھاپا مچلتی جوانی کہیں بت گری ہے کہیں بت پرستی جوانوں کے پہلو میں کھلتے ہوئے ...

مزید پڑھیے

پتھرپر تصویر بنا کر

پتھر پر تصویر بنا کر پانی میں چھپ جاتا ہے صحرا صحرا خاک اڑاتا جنگل میں لہراتا ہے سوکھے پتوں کو کھڑکاتا سبزے سے شرماتا ہے صدیوں کے تاریک کھنڈر میں جب آواز لگاتا ہے لا محدود خلا کے لب پر خاموشی بن جاتا ہے

مزید پڑھیے

درد تنہائی کی پسلی سے نکل کر آیا

درد تنہائی کی پسلی سے نکل کر آیا رات کا ہاتھ لگا اور ہوا ٹوٹ گئی سورجی آگ میں جھلسا گیا سایا سایا روح کی آنکھ کھلی چاند شکستہ پایا نیلے آکاش کے نیزوں پہ سیاہی چمکی وقت کے جسم میں لمحوں کی کمانیں ٹوٹیں پاؤں میں پھانس چبھی آنکھ میں رستہ نکلا درد تنہائی کی پسلی سے نکل کر آیا

مزید پڑھیے

الف لفظ و معانی سے مبرا

الف لفظ و معانی سے مبرا الف تنہائی کا روشن ہیولیٰ الف آزاد آوازوں کے شر سے الف بے باک ہر عیب و ہنر سے الف تکمیلی مرکز کا محرک الف ہر لمحے کے سینے میں دھڑکن الف صدیوں کے صحرا پر مسلط الف آبی نہ سیمابی تسلسل تسلسل سانس کی زنجیر آہنگ تسلسل خواب کی تعبیر بے رنگ تسلسل لفظ کی تفسیر ...

مزید پڑھیے

سیاہ چاند کے ٹکڑوں کو میں چبا جاؤں

سیاہ چاند کے ٹکڑوں کو میں چبا جاؤں سفید سایوں کے چہروں سے تیرگی ٹپکے اداس رات کے بچھو پہاڑ چڑھ جائیں ہوا کے زینے سے تنہائیاں اترنے لگیں سجائے جائیں چھتوں پر مری ہوئی آنکھیں پلنگ ریت کے خوابوں کے ساتھ سو جائے کسی کے رونے کی آواز آئے سورج سے ستارے غار کی آنتوں میں ٹوٹتے جائیں میں ...

مزید پڑھیے

وقت کی پیٹھ پر

وقت کی پیٹھ پر کچے لمحوں کے دھاگوں میں لپٹا ہوا شہر کی سیڑھیوں پر سرکتا ہوا نت نئے خودکشی کے طریقوں کا موجد بنا حبشی راتوں کے جنگل میں بکھری ہوئی لمس کی ہڈیاں چن رہا ہوں نہ جانے میں کس کے لیے جب مرے نام کے لفظ تنہا تھے لوگو تمہیں سرخ ہونٹوں کی خیرات کیسے ملی یہ بتاؤ ریفریجیٹر میں ...

مزید پڑھیے

وہ مر گئی تھی

اس کے زہری ہونٹ کالے پڑ گئے تھے اس کی آنکھوں میں ادھوری خواہشوں کے دیوتاؤں کے جنازے گڑ گئے تھے اس کے چہرے کی شفق کا رنگ گھائل ہو چکا تھا اس کے جلتے جسم کی خوشبو کا سورج پربتوں کی چوٹیوں سے نیچے گر کر ٹکڑے ٹکڑے ہو چکا تھا اس کی چھاتی پر سلگتے چاند کے سایوں کے پتھر راستہ روکے کھڑے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 923 سے 960