کرسی

دھوبی نائی شیخ وڈیرے کرسی کے متوالے دیکھے
اشرافوں کی بات نہ پوچھو سب کے منہ پر تالے دیکھے


کرسی کے شیدائی یارو مشرق مغرب والے دیکھے
اس کی دھن میں جان سے جاتے اکثر گورے کالے دیکھے


کرسی کو مضبوط نہ کہنا بات بڑی منہ چھوٹا سا ہے
کرسی توڑ تماشا کرتے اکثر لڑکے بالے دیکھے


کرسی حاصل کر لینا بھی ایسی ویسی بات نہ سمجھو
کرسی کو حسرت میں جھکتے بڑے بڑے جی والے دیکھے


کالی پیلی مشکی کرسی حسن کے دل کی دھڑکن ٹھہری
اس کے آگے پیچھے ہم نے آفت کے پر کالے دیکھے


گل کھلتے گل اگتے دیکھے میخانے کے اندر باہر
ساقی دیکھا مینا دیکھی بادہ دیکھا پیالے دیکھے


گھر والے جی چھوڑ چکے جب جکڑ پکڑ کے طوفانوں میں
گھر کے اندر جگہ جگہ پر مکڑی دیکھی جالے دیکھے


آج اسمبلی ہال کے باہر اہل نظر کا میلہ دیکھا
ممبر خاتونیں بھی دیکھیں اور ان کے گھر والے دیکھے


بڑے بڑے سرمایہ والے دولہا بن کر کرسی لائے
چھوٹے موٹے نو دولتیے کرسی کے شہ بالے دیکھے


کرسی پا کر اپنے زیدیؔ اپنوں سے کیسے ملتے ہیں
آنکھیں رکھنے والا کوئی میرے دل کے چھالے دیکھے