میرے غم خوار
یہ جو مرے غم خوار ہیں یارو
بہت بڑے مکار ہیں یارو
صورت سے کام آنے والے
اندر سے بیکار ہیں یارو
دولت ان کا دین اور ایماں
مطلب کے سب یار ہیں یارو
گل کی خوشبو بیچ کے اب یہ
گلشن سے بیزار ہیں یارو
یہ سچ مچ غدار ہیں یارو
یہ جو مرے غم خوار ہیں یارو
باتوں میں شرماتے ہیں
ہر قیمت پر بک جاتے ہیں
دین سے جو بیگانہ کر دیں
ایسی باتیں سمجھاتے ہیں
ہمدردی کا ڈھونگ رچا کر
ترساتے ہیں تڑپاتے ہیں
چکنی چپڑی باتیں کر کے
ذہنوں کو بھی الجھاتے ہیں
الٹی سیدھی تحریروں کے
رنگ دکھا کر بہکاتے ہیں
پکے دنیا دار ہیں یارو
یہ جو مرے غم خوار ہیں یارو
دیکھوں ان فنکاروں کا فن
صاف نہیں ہے جن کا دامن
سوز حقیقت نغمہ نغمہ
شعلہ شعلہ چلمن چلمن
حسن کی رسوائی کا باعث
عشق وفا تہذیب کے دشمن
کتنے پیارے ہمسائے ہیں
الگ الگ بھی شیخ و برہمن
کتنے پیارے ہمسائے ہیں
الگ الگ بھی شیخ و برہمن
نادانوں کو راس نہیں ہیں
انسانی رشتوں کے بندھن
اپنوں سے بیزار ہیں یارو
یہ جو مرے غم خوار ہیں یارو
انسانوں کی شان الگ ہے
دین الگ ایمان الگ ہے
وقت کی سرسوں پھول رہی ہے
جسم الگ ہے جان الگ ہے
اپنے ساز اور اپنی دھن میں
جینے کا سامان الگ ہے
اپنی اپنی صف کے اندر
منشی اور دہقان الگ ہے
سب کے ٹھیکیدار ہیں یارو
یہ جو مرے غم خوار ہیں یارو
دکھ دیتے دکھ پاتے بھی ہیں
کھاتے بھی ہیں گراتے بھی ہیں
جان کے دشمن ہمدردی کی
باتوں کو دہراتے بھی ہیں
داغ جو ان کے دامن پر ہوں
دولت سے دھل جاتے بھی ہیں
امن کی خاطر آنے والے
ظلم ہزاروں ڈھاتے بھی ہیں
پھول نما یہ خار ہیں یارو
یہ جو مرے غم خوار ہیں یارو