آدم زاد کی دعا
زمیں کی تنگیوں کو اپنی بخشش سے کشادہ کر کہ سجدہ کر سکوں یہ کیا کہ میرے حوصلوں میں رفعتیں ہیں اور گرتا جا رہا ہوں اپنی فطرت کے نشیبوں میں تری کوتاہیاں میری انا کی سرحدیں ہیں کیا یہ دیواریں سدا اٹھتی رہیں گی میرے سینے پر بتا یہ رنگیں یہ دوریاں پیدا ہوئی ہیں کس کی دانش سے بتا میرے ...