شاعری

کون شاعر رہ سکتا ہے

لفظ اپنی جگہ سے آگے نکل جاتے ہیں اور زندگی کا نظام توڑ دیتے ہیں اپنے جیسے لفظوں کا گٹھ بنا لیتے ہیں اور ٹوٹ جاتے ہیں ان کے ٹوٹے ہوئے کناروں پر نظمیں مرنے لگتی ہیں لفظ اپنی ساخت اور تقدیر میں کمزور ہو جاتے ہیں معمولی شکست ان کو ختم کر دیتی ہے ان میں ٹوٹ کر جڑ جانے سے محبت نہیں رہ ...

مزید پڑھیے

دو زبانوں میں سزائے موت

ہمیشہ پر سکون رہنے والی مالازیبتبام کیمپ گارڈ سے نکل گئی اس کے ساتھ ایڈورڈؔ بھی جو اس پر عاشق تھا ''مجھے ہاتھ مت لگاؤ'' پھر سے گرفتار ہونے پر اس نے کہا ہاتھ گاڑی میں ڈال کر اس کا جسم دور تک لے جایا گیا بچ نکلنے کے باوجود ایڈورڈؔ اس دن واپس آ گیا اسے دو زبانوں میں سزائے موت دی ...

مزید پڑھیے

سمندر نے تم سے کیا کہا

سمندر نے تم سے کیا کہا استغاثہ کے وکیل نے تم سے پوچھا اور تم رونے لگیں جناب عالی یہ سوال غیر ضروری ہے صفائی کے وکیل نے تمہارے آنسو پونچھتے ہوئے کہا عدالت نے تمہارے وکیل کا اعتراض اور تمہارے آنسو مسترد کر دئیے آنسو ریکارڈ روم میں چلے گئے اور تم اپنی کوٹھری میں یہ شہر سطح سمندر سے ...

مزید پڑھیے

فسوں ٹوٹتا ہے

یہ تجریدی خاکوں کی تصویر گہ ہے مرا منہ چڑانے کو دیوار و در پر کئی مسخ پیکر ٹنگے ہیں مجھے گھورتے ہیں ڈراتے ہیں مجھ کو میں ان سیدھی‌ الٹی لکیروں کے دام ریا میں الجھ گیا ہوں بالآخر فسون‌ ریا ٹوٹتا ہے نگہ ایک تصویر کے چوکھٹے پر لگی چٹ پر آ کر رکی ہے وہاں اس کی قیمت لکھی ہے جسے دیکھ ...

مزید پڑھیے

تمہارا کیا ہے

چاک در چاک گریباں ہے تمہارا کیا ہے میری وحشت مرا داماں ہے تمہارا کیا ہے تم ہی اردو کے گلستاں میں خوش الحان نہیں کشت بنگال گل افشاں ہے تمہارا کیا ہے پا فگاران جنوں کو نہ ہدایت دینا کو بہ کو خار مغیلاں ہے تمہارا کیا ہے تم کو آتا بھی ہے کچھ اپنے قصیدے کے سوا کوئی اردو کا ثنا خواں ہے ...

مزید پڑھیے

لیکن

زندگی تجھ سے توقع تو بہت تھی لیکن ترے فیضان دل آویز کے دامن میں مگر مرے حصے کی خوشی کا کوئی آنسو بھی نہیں کوئی شبنم کوئی تارا کوئی جگنو بھی نہیں کوئی دیوار کوئی در کوئی سایہ بھی نہیں کوئی اپنا بھی نہیں کوئی پرایا بھی نہیں ایک لا سمت سفر پر میں رواں ہوں اب تک خود سے کہتا ہوں کہ میں ...

مزید پڑھیے

اظہار محبت

تم اتنے حسیں ہو تم ایسے حسیں ہو حقیقت میں تم تو ثریا جبیں ہو میں کہہ دوں اگر کچھ تمہیں بھی یقیں ہو تمہیں پیار کرنے کو جی چاہتا ہے لبوں پر ہنسی ہے گلابی گلابی نگاہوں کی جنبش شرابی شرابی تمہارا چہرہ کتابی کتابی تمہیں پیار کرنے کو جی چاہتا ہے تمہاری نگاہیں پیام محبت خموشی تمہاری ...

مزید پڑھیے

میں پچھتا رہا ہوں

مصیبت میں خود کو گرفتار کرکے جوانی کو اپنی اک آزار کرکے بنا کر تمہیں رازداں زندگی کا ولی راز کا تم پہ اظہار کرکے میں پچھتا رہا ہوں تمہیں پیار کرکے میں سمجھا تھا محسن ستم گار نکلے وفادار سمجھا جفا کار نکلے سمجھتا رہا تم کو گل سے بھی بہتر مگر گل کے پردے میں تم خار نکلے میں پچھتا رہا ...

مزید پڑھیے

محبت کے سوا کچھ بھی نہیں

تیری دنیا میں تو نفرت کا جہاں بستا ہے میری دنیا میں محبت کے سوا کچھ بھی نہیں تیرے دل کو تو ہزاروں کی لگن رہتی ہے میرے دل میں تری حسرت کے سوا کچھ بھی نہیں تیری عادت میں عداوت کی فراوانی ہے میری عادت میں مروت کے سوا کچھ بھی نہیں تیرے عالم میں تخیل ہے حسیں باتوں کا میرے عالم میں تو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 911 سے 960