آرا کش نے

الف انا کو کاٹ دیا
اپنے سائے پر اوندھا گرنے والا
میں تھا لیکن کیا کرتا
میرے شہر کی ساری گلیاں
بند بھی تھیں متوازی بھی
تختیاں ہر دروازے پر
ایک ہی نام کی لٹکی تھیں
میں کیا کرتا
شہر کے گردا گرد سدھائے فتووں کی دیواریں تھیں
کوہ شمائل دیواریں
جن سے باہر صرف جنازوں کے جانے کا رستہ تھا