شاعری

شہر

شہر تو اپنے گندے پاؤں پسارے دریا کے کنارے لیٹا ہے اور تیرے سینے پر رینگتی ہوئی چیونٹیاں سورج کو گھور رہی ہیں جب نصف درجن غیر ملکی حکیموں نے مشترکہ طور پر اعلان کیا مرض سنگین ہے اور یہ بہت جلد ہی مر جائے گا تو کسی چیچک زدہ بچے کی طرح تو نے انہیں دیکھا اور خاموش ہو رہا غلیظ بدکار بے ...

مزید پڑھیے

ریت پر سفر کا لمحہ

کبھی ہم خوبصورت تھے کتابوں میں بسی خوشبو کی صورت سانس ساکن تھی بہت سے ان کہے لفظوں سے تصویریں بناتے تھے پرندوں کے پروں پر نظم لکھ کر دور کی جھیلوں میں بسنے والے لوگوں کو سناتے تھے جو ہم سے دور تھے لیکن ہمارے پاس رہتے تھے نئے دن کی مسافت جب کرن کے ساتھ آنگن میں اترتی تھی تو ہم کہتے ...

مزید پڑھیے

ہم زاد

برق پا لمحوں کی اک زنجیر میں جکڑا ہوا وہ شکستہ پا انہی رستوں سے گزرا اور نادیدہ خداؤں کا ہجوم خندہ زن آنکھوں سے اس کی نارسائی کا تماشا دیکھ کر کہتا رہا تو نے چاہا تھا مگر تیرے مقدر میں نہ تھا جیسے اس کی بے بسی میں وہ کبھی شامل نہ تھے وہ کہاں گم ہو گیا کوئی نقش پا نہیں جس کی ...

مزید پڑھیے

کائنات ذات کا مسافر

آئینہ رقص میں حسرت کی شناسائی کا کتنے چپ چاپ خرابوں میں لیے جاتا ہے ہر طرف نرخ زدہ چہروں کی آوازیں ہیں میری آواز کہاں تھی میری آواز کہاں مدفن وقت سے کب کوئی صدا آئی ہے ایک لمحہ وہی لمحہ مری تنہائی کا زخم پر زخم مرے دل کو دیے جاتا ہے پھول کے ہاتھ میں ہے رات کے ماتم کا چراغ کبھی ...

مزید پڑھیے

میوزیم

جاگتا ہوں تو ستارے مری آنکھوں میں اتر جاتے ہیں نیند آتی ہے تو مہتاب سا چہرہ تیرا آئینہ مجھ کو دکھاتا ہے کئی چہروں کا دیکھتے دیکھتے خوابوں میں کئی خواب بکھر جاتے ہیں وقت کی گلیوں میں آوارہ لیے پھرتا ہے احساس جمال میں سفینے کی طرح دیکھتا رہتا ہوں تجھے چاندنی میرا کفن تیری قبا بنتی ...

مزید پڑھیے

شب نامہ

طشت مہتاب میں ہجر کے خواب میں دل جہاں بھی گیا لمحہ لمحہ جلا وصل کی خواہشیں خاک میں خاک ہوتی رہیں برگ گل نم زدہ غم زدہ غم زدہ کہہ اٹھا میں چلا اوس کے موتیوں کو ہوا کھا گئی زخم آوارگی دامن دل میں چپ چاپ ہنستا رہا سب پرانے نئے کتنے موسم گئے دھند کی اس طرف سارے منظر وہی منتظر صف بہ ...

مزید پڑھیے

بغیر سورج کے دن

بغیر سورج کے دن اداسی کا ترجماں ہے بکھرتے پتوں نے مجھ سے پوچھا ہے تو کہاں ہے درخت ہر سو اداس چہرے چراغ جیسے بجھے ہوئے ہیں نہ عکس پانی میں مہ وشوں کے نہ رقص دل میں بہار جہاں ہے ہوا کے نوحوں میں تیری خوشبو رچی ہوئی ہے ہوا کے نوحوں نے مجھ سے پوچھا ہے تو کہاں ہے بغیر سورج کے دن مری ...

مزید پڑھیے

پاتال زمین آسمان

کہانی کے سارے پرندے بہت دور شاید افق میں کہیں منجمد ہو گئے ہیں شجر زرد پتوں کی تصویر بن کر علامت کی تحریر بن کر بکھرنے لگا ہے کسی جھیل کے آئینے میں وہ مہ وش بدن کے کسی زاویے سے نکلنے کی خواہش میں پلکیں اٹھائے ہوئے دیکھتی رہ گئی ہے پرندوں کی مانند میں بھی یہاں تھا مگر اب نہیں ...

مزید پڑھیے

سرکش

باز کی طرح جھپٹا وہ برہم فرشتہ اس کے بالوں کو مٹھی میں جکڑے ہوئے اس سے بولا میں تمہارا فرشتہ ہوں سن لو اپنے سارے فرائض تم انجام دو گے میری مرضی ہے یہ سیہ کاروں غریبوں احمقوں سے ہمیشہ پیار کرنا تم ہمیشہ پیار کرنا تاکہ جب آئیں انسانیت کے مسیحا فتح کا سرخ قالین ان کے لیے اپنے اخلاق ...

مزید پڑھیے

بیمار گڑیا

کہ شاید خزاں چھو گئی اسے آج خاموش ہے چل کے دیکھیں کہیں آج پھر زیر دل ایک معصوم خواہش کی شدت پھر کسی ادھ جلے خواب کی جستجو تو نہیں تتلیاں سبز و نیلی سر پھرے رقص و بو کے جہاں سے کتنی مانوس و سرشار ہیں اور میں اپنے اچھے خدا سے کتنی بیزار ہوں تھک گئی ہوں چاند تاروں کو چھونے کی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 884 سے 960