شاعری

میں تمہارا ہوں

نہ جانے اس دسمبر میں کسے تم شال پہناؤ اور اپنے سرد ہاتھوں سے تم اس کے گال کو چھو کر تم اس کے گال کو چھو کر یقیں اس کا دلاؤ گے کہ تم ہو صرف میری میں تمہارا ہوں

مزید پڑھیے

یہ کون تم سے اب کہے

یہ کون تم سے اب کہے یہ روز روز درد کے جو سلسلے ہیں کم کرو ذرا تو تم کرم کرو جو روز روز آؤ گے جو روز روز جاؤ گے کہاں تلک رلاؤ گے کہاں تلک ستاؤ گے نہ مجھ پہ اب ستم کرو جو ہو سکے کرم کرو ملا گیا ہے راستہ یہ مشکلوں سے جو ہمیں ملیں تو اس طرح ملیں کہ پھول بن کے ہم کھلیں یہ میں جو میں ہوں نہ ...

مزید پڑھیے

دھوپ کے سائے

شام دلہن کی طرح اپنے رنگوں میں نہائی ہوئی شرمائی ہوئی بیٹھی ہے گوشۂ چشم سے کاجل کی سیاہی ابھی آنسو بن کر بہتے غازے میں نہیں جذب ہوئی ابھی کھوئی نہیں بالوں کی دل افروز پریشانی میں مسکراتی ہوئی سیندور کی مانگ گھلتے رنگوں میں ابھی کاہش جاں باقی ہے گھلتے رنگوں کا کوئی کیا جانے کب ...

مزید پڑھیے

دھوپ کے سائے

شام دلہن کی طرح اپنے رنگوں میں نہائی ہوئی شرمائی ہوئی بیٹھی ہے گوشۂ چشم سے کاجل کی سیاہی ابھی آنسو بن کر بہتے غازے میں نہیں جذب ہوئی ابھی کوئی نہیں بالوں کی دل افروز پریشانی میں مسکراتی ہوئی سیندور کی مانگ گھلتے رنگوں میں ابھی کاہش جاں باقی ہے گھلتے رنگوں کا کوئی کیا جانے کب ...

مزید پڑھیے

میں ایک سنگ میل ہوں

میں ایک سنگ میل ہوں ہر مسافر میری جانب دیکھتا ہے لا شعوری طور پر اور اپنے ذہن میں رکھے ہوئے ہر قدم تسخیر منزل کا خیال بڑھتا جاتا ہے وہ اپنی راہ پر بے بسی کا میری عالم دیکھیے جامد و ساکت ہوں میں اپنی جگہ کیوں کہ میں ایک سنگ میل ہوں جانے کتنے لوگ گزرے اور گزریں گے اسی اک راہ سے ہر کسی ...

مزید پڑھیے

علم

علم سے بڑھ کے کچھ بھی جہاں میں نہیں پھول ایسا کوئی گلستاں میں نہیں علم اللہ نے فرض ہم پر کیا علم سے ہم پہ راز حقیقت کھلا علم سے ہی ملی ہم کو راہ وفا علم ہے ابتدا علم ہے انتہا علم سے بڑھ کے کچھ بھی جہاں میں نہیں پھول ایسا کوئی گلستاں میں نہیں علم سے ہم کو راہ حقیقت ملی علم پر ہے ...

مزید پڑھیے

محبت

تم اپنے کمرے میں گہری تنہائیوں میں گم تھے گھڑی کی ٹک ٹک جو سوئی کو ٹیکتے گزرتی تمہیں یہ محسوس ہونے لگتا کہ جیسے سر پر کئی ہتھوڑے برس رہے ہیں تمہاری کرسی کی چرچراہٹ تمہاری تنہائیوں پہ لگتا کہ بین کرتی کوئی ردالی ادھر میں اپنے جہان‌ رنگیں میں جی رہی تھی کہ میرے اطراف زندگی ...

مزید پڑھیے

قسمت

اک پیڑ گھنا ہے میرے گھر کے آنگن میں جس کی چھاؤں میں سستانے کی خواہش ہے لیکن یہ میری قسمت پیڑ کی ساری شاخیں تو میرے گھر کی دیواروں سے باہر ہیں اور آنگن میں دھوپ برستی رہتی ہے

مزید پڑھیے

سوال

ہم اپنے خواب خوش فہمی سے اٹھے بہت شاداں و فرحاں چلے دنیا کی جانب مول کرنے کو ہماری جیب میں مہر و وفا اخلاص اور سچائی ہے لیکن یہاں بازار میں سب لوگ کہتے ہیں بدل کر رہ گئی ہے اب کرنسی اس زمانہ کی تمہارے پاس تو جو کچھ بھی ہے بے کار ردی ہے کہ اب وقعت نہیں ہے کوئی جس کی یہاں تو اب فقط مکر ...

مزید پڑھیے

کہانی جو ادھوری تھی

یہ کس نے آگ ہوتے روز و شب میں مجھ کو ماں کہہ کر پکارا ہے کہ جس کی پیار میں ڈوبی ہوئی آواز نے ہر آگ کو شبنم بنایا ہے کہ اب رتبہ مجھے ماں کا دلایا ہے مرے بچے میں تیری منتظر شاید ازل سے تھی ترے ہی واسطے شاید میں جنت چھوڑ کر دنیا میں آئی تھی کہ اب جو تجھ کو پایا ہے مرے جلتے بدن میں مامتا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 840 سے 960