دیر سویر تو ہو جاتی ہے
دروازے پہ جو آنکھیں ہیں آنکھوں میں جو سپنے ہیں ان سپنوں میں جو مورت ہے وہ میری ہے دروازے کے باہر کیا ہے اک رستہ ہے جس پر میری یادوں کا شہر بسا ہے میرا رستہ دیکھنے والی ان آنکھوں کا جال بچھا ہے مجھے پتا ہے لیکن ان آنکھوں کو کیسے میں یہ بات بتاؤں ہر رستہ پہ اتنی بھیڑ چلنا مشکل ہو ...