شاعری

دیر سویر تو ہو جاتی ہے

دروازے پہ جو آنکھیں ہیں آنکھوں میں جو سپنے ہیں ان سپنوں میں جو مورت ہے وہ میری ہے دروازے کے باہر کیا ہے اک رستہ ہے جس پر میری یادوں کا شہر بسا ہے میرا رستہ دیکھنے والی ان آنکھوں کا جال بچھا ہے مجھے پتا ہے لیکن ان آنکھوں کو کیسے میں یہ بات بتاؤں ہر رستہ پہ اتنی بھیڑ چلنا مشکل ہو ...

مزید پڑھیے

لیکن

تم نے تھاما ہاتھ جو میرا میں نے سمجھا اپنے دل کی ساری باتیں بس اب تم سے کہہ ڈالوں گی اور تمہارے سینہ لگ کر اپنے سارے غم رو لوں گی لیکن تم بھی ہنستے چہرے کے دیوانہ سچ ہے اب ہم اپنی اپنی دنیاؤں میں گم رہتے ہیں یہ بھی سچ ہم دونوں بالکل تنہا جینا سیکھ گئے ہیں سچ ہے چاہت کی وہ ...

مزید پڑھیے

شاعری کی کتاب

خوں میں ڈوبی ہوئی شاعری غم سے وابستہ اک نغمگی سرد ہوتی ہوئی زندگی زندگی جاں گھلاتی ہوئی آگہی ایک بجھتے ہوئے خواب کی روشنی خوب صورت دکانوں کے آراستہ شیلف میں لا کے آخر سجا دی گئی یعنی بکنے بکنے کی شے ہی بنا دی گئی لکھنے والے کا احساس اپنی جگہ پر تجارت کے اپنے تقاضے بھی ہیں ذہن کا ...

مزید پڑھیے

ماں کی دعا

تیرے دم سے پھر وطن والوں میں پیدا ہو حیات پنجۂ اغیار سے ہو ہند کو حاصل نجات کام آ جائے وطن کی راہ میں تیرا شباب غیرتیں زندانیوں کی پھر الٹ ڈالیں نقاب تو بدل ڈالے نظام ہند کے لیل و نہار یہ غلام آباد ہو آزاد ملکوں میں شمار آستین ہند ہو تیرے لہو سے لالہ فام پادشاہوں کا لقب پانے لگیں ...

مزید پڑھیے

لمحات آزادی

گھٹاؤں کے سایوں کی مستی سے بڑھ کر فرشتوں کی پاکیزہ ہستی سے بڑھ کر حسیں بربطوں کے ترنم سے پیارے لب دل نشیں کے تبسم سے پیارے وطن کے حسینوں کے ناموں سے میٹھے نگاہوں کے پر کیف جاموں سے میٹھے محبت کے آوارہ راگوں سے پیارے سلیما کی زلفوں کے ناگوں سے پیارے ستاروں کے پر نور بستر سے دل ...

مزید پڑھیے

قومی ترانہ

اے مرے ہندوستاں جنت نشاں بہہ رہی ہیں تیرے سینے پر وہ شیتل ندیاں کھیلتا ہے جن کی لہروں پر سروروں کا جہاں جھومتا ہے جن سروروں میں شباب جاوداں پاسبانی جن کی کرتا ہے ہمالہ سا جواں اے مرے ہندوستاں جنت نشاں تیرے باغوں کی لہک سے جھانکتی ہے زندگی زندگی وہ موت کو بھی جس سے ہو شرمندگی جس ...

مزید پڑھیے

وطن آزاد کرنے کے لئے

ہند کا اجڑا چمن آباد کرنے کے لئے درد کے مارے ہوؤں کو شاد کرنے کے لئے اک نیا عہد جہاں آباد کرنے کے لئے قصر استبداد کو برباد کرنے کے لئے جھوم کر اٹھو وطن آزاد کرنے کے لئے صفحۂ ہستی سے باطل کو مٹانے کے لئے خرمن اعدا پہ اب بجلی گرانے کے لئے اہل زر کی بے کسی پر مسکرانے کے لئے یعنی ...

مزید پڑھیے

شناخت

میں ایک آزاد وطن کی شہری ہوں اپنے شہر گاؤں گلیوں کھیت کھلیانوں کے سبھی رستوں کو جانتی بن دیکھے سب درختوں کو ان کی خوشبو سے پہچان سکتی ہوں اس مٹی کی قبروں میں میرے آبا کا لمس شامل ہے میں اس کی مہک اپنی روح میں محسوس کرتی ہوں میرے آنگن میں اترتے سب پرندے اسی ہوا میں سانس لیتے ہیں جس ...

مزید پڑھیے

سناٹا چیخ اٹھتا ہے

ہوا لال اینٹوں کی گلیوں سے گزرتی سیلن زدہ کوٹھریوں میں بچے جنتی ہے گھٹی گھٹی سانسیں لیتی ہوئی جب باہر نکلتی ہے تو ٹھنڈ سے کبڑی ہو چکی ہوتی ہے سیدھا چلنے کی خواہش میں اونچے نیچے رستوں پر گھوڑوں کے سموں تلے کیچڑ میں لت پت سر پٹختی اٹھنے کی کوشش کرتی ہے اور رینگتے رینگتے کسی حویلی ...

مزید پڑھیے

مجھے شرمندگی محسوس نہیں ہوتی

جو صدیاں بچھڑ چکی ہیں میں ان میں زندہ رہتی ہوں اور مجھے کوئی شرمندگی محسوس نہیں ہوتی سڑکوں پر تانگے کی ٹاپوں کی صدا اب بھی سنتی ہوں جیسے محو سفر ہوں اور ہوا میرے کانوں میں کچھ راز کہتی ہے پھر کسی گاڑی کے ہارن کی صدا پر چونک جاتی ہوں میں جنگلوں کو تاراج کر کے سڑکیں بنتے دیکھتی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 841 سے 960