جہاں میں کھڑی تھی
جہاں میں کھڑی تھی وہاں سے قدم، دو قدم ہی کا رستہ تھا جس جا پہ موسم بدلنے کو تیار بیٹھے تھے میرے یہ بس میں نہیں تھا کہ میں اپنی کھڑکی کے آگے پگھلتے ہوئے منظروں میں کوئی اپنی مرضی کا ہی رنگ بھر دوں خزاں کی اکڑتی ہوئی زرد بانہوں کو اپنے جھروکے کے آگے یہ بد رنگ پیلے مناظر سجانے سے ہی ...