شاعری

میں دن کو رات کے دریا میں جب اتار آیا

میں دن کو رات کے دریا میں جب اتار آیا مجھے زمین کی گردش پہ اعتبار آیا میں کون کون سے حصے میں روشنی لکھوں کہ اب تو سارا علاقہ پس غبار آیا جو کر رہا تھا برابر نصیحتیں مجھ کو وہ ایک داؤ میں ساری حیات ہار آیا دیار عشق میں خیرات جب ملی مجھ کو مرے نصیب کی جھولی میں انتظار آیا شب فراق ...

مزید پڑھیے

یاد ہے اک ایک لمحے کا کھچاؤ دیکھنا

یاد ہے اک ایک لمحے کا کھچاؤ دیکھنا رات کے قلزم میں صدیوں کا بہاؤ دیکھنا وقت سے پہلے نہ پھٹ جائے غبارہ ذہن کا پھیلنے والے خیالوں کا دباؤ دیکھنا وہ تو کھو بیٹھا ہے پہلے ہی سے اپنی روشنی اس دئے کو دور ہی سے اے ہواؤ دیکھنا کچھ تو ہوں محسوس تم کو زندگی کی الجھنیں شہریوں خانہ بدوشوں ...

مزید پڑھیے

ڈالتا عدل کی جھولی میں سیاہی کیسے

ڈالتا عدل کی جھولی میں سیاہی کیسے مانگتا مجھ سے کوئی جھوٹی گواہی کیسے کیا ترے جسم پہ ٹوٹی ہے قیامت کوئی دفعتاً آج مری روح کراہی کیسے جب ہر اک درد کی زنجیر کو کٹ جانا ہے پھر ترا درد ہوا لا متناہی کیسے کتنا بے ڈھنگ تناسب ہے محاذ غم پر اتنے لشکر سے لڑے ایک سپاہی کیسے جی رہا ہوں ...

مزید پڑھیے

صدیوں کا درد میرے کلیجے میں پال کر

صدیوں کا درد میرے کلیجے میں پال کر لمحہ گزر گیا مجھے حیرت میں ڈال کر ساحل پہ موتیوں کا خزانہ عجب ملا پانی اتر گیا کئی لاشیں اچھال کر آنکھوں سے بول بول کے اب تھک چکا ہوں میں ظالم مری زباں کا تکلم بحال کر ایسا نہ ہو کہ چاٹ لے ساحل کو تشنگی اے موج اب تو آ کوئی رستہ نکال کر تو نے تو ...

مزید پڑھیے

نہ کوئی نیلم نہ کوئی ہیرا نہ موتیوں کی بہار دیکھی

نہ کوئی نیلم نہ کوئی ہیرا نہ موتیوں کی بہار دیکھی سمندروں کی تہوں میں اترا تو پتھروں کی قطار دیکھی میں اپنے گلشن میں موسموں کے عذاب گن گن کے تھک گیا ہوں میں کیسے کہہ دوں بہار آئی میں کیسے کہہ دوں بہار دیکھی میں غم کا صحرا عبور کرنے کے بعد خود سے بچھڑ گیا ہوں عجیب راہ نجات نکلی ...

مزید پڑھیے

تیر پہ تیر نشانوں پہ نشانے بدلے

تیر پہ تیر نشانوں پہ نشانے بدلے شکر ہے حسن کے انداز پرانے بدلے پیار رسوا نہ ہوا آج تلک دونوں کا ہم نے ملنے کے نئے روز ٹھکانے بدلے دور آزادیٔ گلشن کا بہت یاد آیا میرے حصے کے جو صیاد نے دانے بدلے اک ملاقات نے دل پر کیا ایسا جادو پھر نہ اترا وہ نشہ لاکھ سیانے بدلے در بدر ٹھوکریں ...

مزید پڑھیے

بدل کے ہم نے طریقہ خط و کتابت کا

بدل کے ہم نے طریقہ خط و کتابت کا چھپا لیا ہے زمانے سے راز الفت کا پرانا زخم نیا ہو گیا تو کیا ہوگا نہ پھینکو تیر ہماری طرف کو نفرت کا بہار آئی تھی چہرے پہ چار دن کے لیے نشہ ہے آج بھی آنکھوں میں اس لطافت کا کبھی تو آؤ ہمارے غریب خانے پر ہمیں بھی دیجیو موقع جناب خدمت کا بہت سنبھال ...

مزید پڑھیے

گلے ہم کیا ملیں اس آدمی سے

گلے ہم کیا ملیں اس آدمی سے جو رکھتا ہی نہیں الفت کسی سے شکایت آپ کو ہم سے بجا ہے مگر مجبور ہیں ہم دل لگی سے ہمیں بھی گھر کی ذمہ داریاں ہیں انہیں فرصت بھی کب ہے نوکری سے اسی دم ہو گئی حیران دنیا کھلے جب راز اس کی ڈائری سے اٹھیں ہیں انگلیاں چاروں طرف سے میں گزرا جب کبھی تیری گلی ...

مزید پڑھیے

تنہا اپنی ذات لیے پھرتا ہوں میں

تنہا اپنی ذات لیے پھرتا ہوں میں خود کو اپنے ساتھ لیے پھرتا ہوں میں لفظوں کا سیلاب انڈیلوں خاک یہاں ننھی سی اک بات لیے پھرتا ہوں میں بڑی بڑی دیواریں کیسے توڑوں گا!! چھوٹے چھوٹے ہاتھ لیے پھرتا ہوں میں ہری بھری بیلوں کا قصہ کیا لکھوں سوکھے سوکھے پات لیے پھرتا ہوں میں سورجؔ اپنے ...

مزید پڑھیے

آنکھ لگ جاتی ہے پھر بھی جاگتا رہتا ہوں میں

آنکھ لگ جاتی ہے پھر بھی جاگتا رہتا ہوں میں نیند کے عالم میں کیا کیا سوچتا رہتا ہوں میں تیرتی رہتی ہیں میرے خوں میں غم کی کرچیاں کانچ کی صورت بدن میں ٹوٹتا رہتا ہوں میں سانپ کے مانند کیوں ڈستی ہے باہر کی فضا کیوں حصار جسم میں محبوس سا رہتا ہوں میں پھینکتا رہتا ہے پتھر کون دل کی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 74 سے 4657