میں دن کو رات کے دریا میں جب اتار آیا
میں دن کو رات کے دریا میں جب اتار آیا مجھے زمین کی گردش پہ اعتبار آیا میں کون کون سے حصے میں روشنی لکھوں کہ اب تو سارا علاقہ پس غبار آیا جو کر رہا تھا برابر نصیحتیں مجھ کو وہ ایک داؤ میں ساری حیات ہار آیا دیار عشق میں خیرات جب ملی مجھ کو مرے نصیب کی جھولی میں انتظار آیا شب فراق ...