آؤ کہ کوئی خواب کریں ان کے حوالے

آؤ کہ کوئی خواب کریں ان کے حوالے
دیکھے ہی نہیں جن نے کبھی دن میں اجالے


پاگل سا ہوا جاتا ہے خاموش سمندر
پانی پہ برس جاتے ہیں جب چاند کے ہالے


ہم سا بھی گنہ گار کوئی ہو تو بتاؤ
پتھر پہ کھلائے ہیں بہت خون سے لالے


منظر کوئی ہنستا ہوا آنکھوں میں چھپا لوں
ہے کون جو اک پل کے لئے موت کو ٹالے


پھولوں سے ڈھکے راستے ہموار بہت ہیں
آزار مسافر ہیں مگر پاؤں کے چھالے