رنج اس کا نہیں کہ ہم ٹوٹے
رنج اس کا نہیں کہ ہم ٹوٹے یہ تو اچھا ہوا بھرم ٹوٹے ایک ہلکی سی ٹھیس لگتے ہی جیسے کوئی گلاس ہم ٹوٹے آئی تھی جس حساب سے آندھی اس کو سوچو تو پیڑ کم ٹوٹے لوگ چوٹیں تو پی گئے لیکن درد کرتے ہوئے رقم ٹوٹے آئینے آئینے رہے گرچہ صاف گوئی میں دم بہ دم ٹوٹے شاعری عشق بھوک خودداری عمر بھر ...