کہیں پہ خواب کہیں خواب کا گماں نکلا
کہیں پہ خواب کہیں خواب کا گماں نکلا
یہاں بھی آدمی آخر کو بے نشاں نکلا
صنم تراشے ہیں تو نے ہی اپنی مرضی سے
جبین شوق ترا حوصلہ کہاں نکلا
اگر عذاب سے نکلے تو یہ بھی دیکھیں گے
زمیں کے کون سے حصے سے آسماں نکلا
گزرتی شام کے منظر پہ رات ہنس کے تو دیکھ
مرے لہو کا اگر شعلہ نہاں نکلا