موج شبنم رگ گلاب سی ہے سید احسن جاوید 07 ستمبر 2020 شیئر کریں موج شبنم رگ گلاب سی ہے خون میں بہہ رہی شراب سی ہے چشم گلگوں سے چھلکے ہیں آنسو ساغر گل میں مئے ناب سی ہے شوخیاں حسن سے ٹپکتی ہیں ہر جھلک تیری ماہتاب سی ہے پھول مہکے ہیں تیری زلفوں کے آج خوشبو حسیں گلاب سی ہے