موج شبنم رگ گلاب سی ہے

موج شبنم رگ گلاب سی ہے
خون میں بہہ رہی شراب سی ہے


چشم گلگوں سے چھلکے ہیں آنسو
ساغر گل میں مئے ناب سی ہے


شوخیاں حسن سے ٹپکتی ہیں
ہر جھلک تیری ماہتاب سی ہے


پھول مہکے ہیں تیری زلفوں کے
آج خوشبو حسیں گلاب سی ہے