شاعری

سفر کا شوق نہ منزل کی جستجو باقی

سفر کا شوق نہ منزل کی جستجو باقی مسافروں کے بدن میں نہیں لہو باقی تمام رات ہواؤں کا گشت جاری تھا سویرے تک نہ رہا کوئی ہو بہ ہو باقی سبھی طرح سے تعارف تو ہو گیا ان کا رہی ہے اب تو ملاقات روبرو باقی جو بھیڑ بکھرے تو دیکھوں طلب یہ کیسی ہے دیار غیر میں ہے کس کی جستجو باقی وہی نظارے ...

مزید پڑھیے

گیتوں کا شہر ہے کہ نگر سوز و ساز کا

گیتوں کا شہر ہے کہ نگر سوز و ساز کا قلب شکستہ اور یہ عالم گداز کا چاروں طرف سجی ہیں دکانیں خلوص کی چمکا ہے کاروبار ہر اک حیلہ ساز کا وہ چاہے خواب ہو کہ حقیقت مگر کبھی احساں اٹھائے گا نہ لباس مجاز کا جس طرح چاہا جائے ہے چاہا نہیں ابھی اندیشہ جان کھائے ہے افشائے راز کا بہروپیا ...

مزید پڑھیے

میں اپنے جسم میں کچھ اس طرح سے بکھرا ہوں

میں اپنے جسم میں کچھ اس طرح سے بکھرا ہوں کہ یہ بھی کہہ نہیں سکتا میں کون ہوں کیا ہوں انہیں خوشی ہے اسی بات سے کہ زندہ ہوں میں ان کی دائیں ہتھیلی کی ایک ریکھا ہوں میں پی گیا ہوں کئی آنسوؤں کے سیل رواں میں اپنے دل کو سمندر بنائے بیٹھا ہوں وہ میرے دوست جو ایک ایک کرکے دور ہوئے میں ...

مزید پڑھیے

حادثوں سے بے خبر تھے لوگ دھرتی پر تمام

حادثوں سے بے خبر تھے لوگ دھرتی پر تمام آسماں کی نیلگوں آنکھوں میں تھے منظر تمام رفتہ رفتہ رسم سنگ باری جہاں سے اٹھ گئی دھیرے دھیرے ہو گئے بستی کے سب پتھر تمام تشنہ لب دھرتی پہ جب بہتا ہے پیاسوں کا لہو مدتوں مقتل میں سر خم رہتے ہیں خنجر تمام زندگی بکھری ہوئی ہے اس طرح فٹ پاتھ ...

مزید پڑھیے

سفر میں ایسے کئی مرحلے بھی آتے ہیں

سفر میں ایسے کئی مرحلے بھی آتے ہیں ہر ایک موڑ پہ کچھ لوگ چھوٹ جاتے ہیں یہ جان کر بھی کہ پتھر ہر ایک ہاتھ میں ہے جیالے لوگ ہیں شیشوں کے گھر بناتے ہیں جو رہنے والے ہیں لوگ ان کو گھر نہیں دیتے جو رہنے والا نہیں اس کے گھر بناتے ہیں جنہیں یہ فکر نہیں سر رہے رہے نہ رہے وہ سچ ہی کہتے ہیں ...

مزید پڑھیے

جب جب بھی دیکھیے اسے خوں بار سی لگے

جب جب بھی دیکھیے اسے خوں بار سی لگے دنیا ہمیشہ برسر پیکار سی لگے ہر ہر نفس پہ رنگ بدلتی ہے زندگی اک پھول سی لگے ہے کبھی خار سی لگے چہرہ ہے میرے دوست کا یا کوئی آئنہ دیکھوں الٹ پلٹ کے تو بھی آرسی لگے عادت سی پڑ گئی ہے اسے بولنے کی تیز وہ بات بھی کرے ہے تو تکرار سی لگے تم ساتھ ہو ...

مزید پڑھیے

یہ ہے آب رواں نہ ٹھہرے گا

یہ ہے آب رواں نہ ٹھہرے گا عمر کا کارواں نہ ٹھہرے گا چھوڑ دی ہے جگہ ستونوں نے سر پہ اب سائباں نہ ٹھہرے گا ریت پر ہے اثر ہواؤں کا کوئی نام و نشاں نہ ٹھہرے گا ہر قدم جو تمہاری سمت اٹھا سعیٔ رائیگاں نہ ٹھہرے گا مرحلہ آ گیا تصادم کا فاصلہ درمیاں نہ ٹھہرے گا دل کا سودا ہے کار دل ...

مزید پڑھیے

کیسی کیسی راہ میں دیواریں کرتے ہیں حائل لوگ

کیسی کیسی راہ میں دیواریں کرتے ہیں حائل لوگ پھر بھی منزل پا لیتے ہیں ہم جیسے زندہ دل لوگ وہ دیکھو ساگر گرجا طوفان اٹھا نیا ڈوبی اور تماشہ دیکھ رہے ہیں بیٹھے ساحل ساحل لوگ بزم سجا کر بھینٹ کیے ہیں ہمدردی کے چند الفاظ میرا دکھڑا بانٹ رہے ہیں میرے غم میں شامل لوگ بستی بستی گھوم ...

مزید پڑھیے

گزرے جو اپنے یاروں کی صحبت میں چار دن

گزرے جو اپنے یاروں کی صحبت میں چار دن ایسا لگا بسر ہوئے جنت میں چار دن عمر خضر کی اس کو تمنا کبھی نہ ہو انسان جی سکے جو محبت میں چار دن جب تک جیے نبھائیں گے ہم ان سے دوستی اپنے رہے جو دوست مصیبت میں چار دن اے جان آرزو وہ قیامت سے کم نہ تھے کاٹے ترے بغیر جو غربت میں چار دن پھر عمر ...

مزید پڑھیے

ہم ہی ذرے رسوائی سے

ہم ہی ذرے رسوائی سے کیا شکوہ ہرجائی سے عشق میں آخر خار ہوئے لاکھ چلے دانائی سے گرویدہ کرتے ہیں پھول رنگوں اور رعنائی سے ملتے ہیں انمول رتن ساگر کی گہرائی سے جھوٹ کے خول میں بیٹھا ہوں ڈرتا ہوں سچائی سے جوشؔ نے سیکھی ہے پرواز صرف تری انگڑائی سے

مزید پڑھیے
صفحہ 4656 سے 4657