شاعری

برا ہی کیا تھا جو آپ اپنی مثال ہوتے کمال ہوتے

برا ہی کیا تھا جو آپ اپنی مثال ہوتے کمال ہوتے کسی طرح سے جو ٹوٹے رشتے بحال ہوتے کمال ہوتے یہ لیلیٰ مجنوں یہ ہیر رانجھا یہ شیریں فرہاد کی محبت تھی ایسی شدت کہیں جو ان کے وصال ہوتے کمال ہوتے پڑھا نہیں تھا نصاب الفت عمل میں آگے تھے ہر کسی سے سمجھتی دنیا اگر ہمیں بے مثال ہوتے کمال ...

مزید پڑھیے

یوں تری راہ میں پڑے ہوئے ہیں

یوں تری راہ میں پڑے ہوئے ہیں جیسے درگاہ میں پڑے ہوئے ہیں غم ہیں جتنے بھی اس زمانے کے میری اک آہ میں پڑے ہوئے ہیں میرے بچوں کے خواب تو فی الحال چھوٹی تنخواہ میں پڑے ہوئے ہیں بچ کے نکلے جو موت کے منہ سے یاد اللہ میں پڑے ہوئے ہیں کب کسی کی ہوئی ہے یہ دنیا ہم عبث چاہ میں پڑے ہوئے ...

مزید پڑھیے

اتنا احسان تو ہم پر وہ خدارا کرتے

اتنا احسان تو ہم پر وہ خدارا کرتے اپنے ہاتھوں سے جگر چاک ہمارا کرتے ہم کو تو درد جدائی سے ہی مر جانا تھا چند روز اور نہ قاتل کو اشارہ کرتے لے کے جاتے نہ اگر ساتھ وہ یادیں اپنی یاد کرتے انہیں اور وقت گزارا کرتے زندگی ملتی جو سو بار ہمیں دنیا میں ہم تو ہر بات اسے آپ پہ وارا ...

مزید پڑھیے

زخم کھاتے ہیں اور مسکراتے ہیں ہم

زخم کھاتے ہیں اور مسکراتے ہیں ہم حوصلہ اپنا خود آزماتے ہیں ہم آ لگا ہے کنارے سفینہ مگر شور تو عادتاً ہی مچاتے ہیں ہم ہم جو ڈوبیں تو کوئی نہ پھر بچ سکے ایسا ساگر میں طوفاں اٹھاتے ہیں ہم چور کر بھی چکے دل کے شیشے کو وہ اپنی ہمت ہے پھر چوٹ کھاتے ہیں ہم بے رخی سے جو دل توڑ دیتے ہیں ...

مزید پڑھیے

سر راہے کبھی کبھار سہی

سر راہے کبھی کبھار سہی رس بھری اک نگاہ یار سہی ہم تو زندہ ہیں تیرے وعدوں پر تو نہیں تیرا انتظار سہی ہم لگا دیں گے عشق کی بازی نہ ملے جیت اپنی ہار سہی ہم کو ہے ایک سوہنی کی تلاش پس طوفاں چناب پار سہی اپنا منصب نبھا کہ تو ہے خدا ہم ہیں بندے گناہ گار سہی

مزید پڑھیے

جینا کب تک محال ہوگا

جینا کب تک محال ہوگا آخر اک دن وصال ہوگا گر نہ ٹوٹے یہ شیشۂ دل تیرا حسن کمال ہوگا تم تو تڑپا کے جا رہے ہو دل یہ کیسے بحال ہوگا چھونے والا تری جبیں کو میرا دست خیال ہوگا تیرے لب پہ رہے خموشی میرے لب پہ سوال ہوگا اس کی نبھتی بھی ہے کسی سے جوشؔ کیا تیرا حال ہوگا

مزید پڑھیے

اک ذرا تم سے شناسائی ہوئی

اک ذرا تم سے شناسائی ہوئی شہر بھر میں میری رسوائی ہوئی حسن کو کوئی بھی دے پایا نہ مات جب ہوئی عاشق کی پسپائی ہوئی دیکھنے کو کچھ نہیں تھا گر یہاں چشم بینا کیوں تماشائی ہوئی اس نے پوچھا میرے آنے کا سبب میں نے یہ جانا پذیرائی ہوئی التجا دہرا رہا ہوں پھر وہ جوشؔ جو ہے لاکھوں بار ...

مزید پڑھیے

موت بھی میری دسترس میں نہیں

موت بھی میری دسترس میں نہیں اور جینا بھی اپنے بس میں نہیں آگ بھڑکے تو کس طرح بھڑکے اک شرر بھی تو خار و خس میں نہیں قتل و غارت کھلی فضا کا نصیب ایسا خطرہ کوئی قفس میں نہیں کیا سنے کوئی داستان وفا فرق اب عشق اور ہوس میں نہیں ظلم کے سامنے ہو سینہ سپر حوصلہ اتنا ہم نفس میں ...

مزید پڑھیے

شباب آ گیا اس پر شباب سے پہلے

شباب آ گیا اس پر شباب سے پہلے دکھائی دی مجھے تعبیر خواب سے پہلے جمال یار سے روشن ہوئی مری دنیا وہ چمکی دل میں کرن ماہتاب سے پہلے دل و نگاہ پہ کیوں چھا رہا ہے اے ساقی یہ تیری آنکھ کا نشہ شراب سے پہلے نہ پیش نامۂ اعمال کر ابھی اے جوشؔ حساب کیسا یہ روز حساب سے پہلے

مزید پڑھیے

وصل کا موسم ہو تو یہ سردیاں ہی ٹھیک ہیں

وصل کا موسم ہو تو یہ سردیاں ہی ٹھیک ہیں ہجر میں قربت کی یہ پرچھائیاں ہی ٹھیک ہیں کیا بتاؤں میں کہ تم نے کس کو سونپی ہے حیا اس لئے سوچا مری خاموشیاں ہی ٹھیک ہیں عشق سے بیزار دل یہ چیخ کر کہنے لگا عشق چھوڑو عاشقوں تنہائیاں ہی ٹھیک ہیں اس قدر ہم ہو چکے رسوا وفا کے نام پر اب شرافت ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4655 سے 4657