شاعری

گرچہ باطل کو نا پسند رہا

گرچہ باطل کو نا پسند رہا نعرۂ حق مگر بلند رہا جس نے عرض نیاز بھی نہ سنی دل اسی کا نیاز مند رہا پی لیا زہر تلخیٔ ایام پھر بھی لہجہ ہمارا قند رہا بے حسی تھی مرے تعاقب میں اس لیے میں فصیل بند رہا سرنگوں رتجگوں کو ہونا پڑا پرچم خواب سر بلند رہا کیا ملے اس سے ایک بار سخنؔ موج میں ...

مزید پڑھیے

وہ برنگ اعتبار آنکھوں میں ہے

وہ برنگ اعتبار آنکھوں میں ہے ایک تسکیں اک قرار آنکھوں میں ہے میں نئی رت کے سفر پر ہوں مگر پچھلے موسم کا خمار آنکھوں میں ہے خیر مقدم کہہ رہے ہیں سرخ لب چاہتوں کا اشتہار آنکھوں میں ہے روشنی کی طرح وہ رخصت ہوا جگنوؤں کی اک قطار آنکھوں میں ہے ڈوبتے لمحوں کی کشتی پر سوار کاروان ...

مزید پڑھیے

اس کا لہجہ کرخت ہوتا گیا

اس کا لہجہ کرخت ہوتا گیا دل ہمارا بھی سخت ہوتا گیا زخم کا ایک ننھا سا پودا رفتہ رفتہ درخت ہوتا گیا تھا سفر یوں تو بے سر و ساماں شوق منزل ہی رخت ہوتا گیا رہبری کا ہر اک علمبردار خوگر تاج و تخت ہوتا گیا تیری خاطر سمیٹ کر رکھا دل مگر لخت لخت ہوتا گیا عشق میں جس مقام سے گزرے مرحلہ ...

مزید پڑھیے

پتھر تمام شہر ستم گر کے ہو گئے

پتھر تمام شہر ستم گر کے ہو گئے جتنے تھے آئنے وہ مرے گھر کے ہو گئے شاید کہ یہ زمانہ انہیں پوجنے لگے کچھ لوگ اس خیال سے پتھر کے ہو گئے محور سے ان کو کھینچ نہ پائی کوئی کشش شوق طواف میں جو ترے در کے ہو گئے وہ اپنے لا شعور سے ہجرت نہ کر سکا میرے ارادے سات سمندر کے ہو گئے سفاک موسموں ...

مزید پڑھیے

نئے ہیں وصل کے موسم محبتیں بھی نئی

نئے ہیں وصل کے موسم محبتیں بھی نئی نئے رقیب ہیں اب کے عداوتیں بھی نئی جواں دلوں میں پنپتے ہیں اب نئے رومان حسین چہروں پہ لکھی عبارتیں بھی نئی وہ مجھ کو چھو کے پشیماں ہے اجنبی کی طرح ادائیں اس کی اچھوتی شرارتیں بھی نئی وہ جس نے سر میں دیا انقلاب کا سودا مرے لہو کو وہ بخشے ...

مزید پڑھیے

جب سے تو بے نقاب ہے پیارے

جب سے تو بے نقاب ہے پیارے ہر نظر کامیاب ہے پیارے تجھ کو دیکھوں تو کس طرح دیکھوں تو کہ اک آفتاب ہے پیارے میری آنکھوں میں دیکھ کیف جمال کیسی اچھی شراب ہے پیارے جس کو تو نے بنا لیا اپنا وہی دل انتخاب ہے پیارے تیری فرقت میں تیری دوری میں حالت دل خراب ہے پیارے تیرا ملنا تو کوئی ...

مزید پڑھیے

روز ازل ہو یا ابد دونوں ہیں ہمکنار عشق

روز ازل ہو یا ابد دونوں ہیں ہمکنار عشق عشق ہے راز دار حسن حسن ہے رازدار عشق خوشبوئے حسن و عشق سے مہکے ہوئے ہیں بام و در سارا جہاں بہار حسن سارا جہاں بہار عشق ہوتا ہے کون کامراں معرکۂ حیات میں ان کو ہے اعتماد حسن ہم کو ہے اعتبار عشق اٹھو حریم ناز سے سوتے رہو گے کب تلک پھیلی ہوئی ...

مزید پڑھیے

مقدر آزمانا چاہتا ہوں

مقدر آزمانا چاہتا ہوں تمہارا آستانا چاہتا ہوں شب فرقت مسلسل آنسوؤں سے لگی دل کی بجھانا چاہتا ہوں خدا جانے وہ کس کا آستاں ہے جہاں میں سر جھکانا چاہتا ہوں مجھے بخشا ہے جس نے غم اسی کو شریک غم بنانا چاہتا ہوں تری مخمور آنکھوں کے تصدق یہیں اب ڈوب جانا چاہتا ہوں جہاں وہ نقش پا مل ...

مزید پڑھیے

ملتفت جب سے نگاہ ناز ہے

ملتفت جب سے نگاہ ناز ہے اور ہی کچھ عشق کا انداز ہے گنگنایا نغمۂ دل حسن نے سارا عالم گوش بر آواز ہے پھیر کر منہ مسکرا کر دیکھنا یہ ستانے کا نیا انداز ہے مجھ کو مضطر دل کو بسمل کر گئی ہائے کیا ظالم نگاہ ناز ہے بحر عصیاں میں سراپا غرق ہوں ہاں مگر تیرے کرم پر ناز ہے دردؔ سے کیا ...

مزید پڑھیے

نگاہ حسن طلب احترام کس کا تھا

نگاہ حسن طلب احترام کس کا تھا کیا جو نظروں سے تو نے سلام کس کا تھا ملا جو روز ازل وہ پیام کس کا تھا ندا جو کان میں آئی وہ نام کس کا تھا جنون شوق سلامت کہ یہ بھی ہوش نہیں میں جس مقام پہ تھا وہ مقام کس کا تھا بکھر پڑی تھی ہر اک سو بہار لالہ و گل خدا ہی جانے لبوں پر کلام کس کا تھا بنا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4573 سے 4657