وہ برنگ اعتبار آنکھوں میں ہے

وہ برنگ اعتبار آنکھوں میں ہے
ایک تسکیں اک قرار آنکھوں میں ہے


میں نئی رت کے سفر پر ہوں مگر
پچھلے موسم کا خمار آنکھوں میں ہے


خیر مقدم کہہ رہے ہیں سرخ لب
چاہتوں کا اشتہار آنکھوں میں ہے


روشنی کی طرح وہ رخصت ہوا
جگنوؤں کی اک قطار آنکھوں میں ہے


ڈوبتے لمحوں کی کشتی پر سوار
کاروان انتظار آنکھوں میں ہے


ایک طوفاں دل کی گردش میں سخنؔ
ایک جوئے اشک بار آنکھوں میں ہے