شاعری

روشن ہے زمانے میں افسانہ محبت کا

روشن ہے زمانے میں افسانہ محبت کا خورشید محبت ہے پیمانہ محبت کا اے زاہد ناداں وہ کیا دیر و حرم جانے دل جس کا ازل سے ہو دیوانہ محبت کا رنگین شعاعوں سے معمور ہے ہر ذرہ آباد تجلی ہے ویرانہ محبت کا قطرہ بھی مجھے اکثر دریا نظر آتا ہے جس دن سے پیا میں نے پیمانہ محبت کا جاری رہے مے ...

مزید پڑھیے

وہ ناز محبت دکھانا کسی کا

وہ ناز محبت دکھانا کسی کا منانا مرا روٹھ جانا کسی کا ستم پر ستم روز ڈھانا کسی کا مجھے سو طرح آزمانا کسی کا وہ رسوا ہوا کوچۂ عاشقی میں جو کہنا کسی نے نہ مانا کسی کا جو ہم پر بھی گرتی وہ برق تجلی تو ہم بھی سناتے فسانہ کسی کا عجب لطف تنہائی میں پا رہا ہوں تصور میں ہے آنا جانا کسی ...

مزید پڑھیے

ناشاد تھا ناشاد ہے معلوم نہیں کیوں

ناشاد تھا ناشاد ہے معلوم نہیں کیوں دل عشق میں برباد ہے معلوم نہیں کیوں دیکھا تھا کبھی خواب حسیں میں نے بھی اے دوست اتنا تو مجھے یاد ہے معلوم نہیں کیوں باقی ہے ابھی طول شب ہجر کا عالم دل شام سے ناشاد ہے معلوم نہیں کیوں برباد ہوا جس کے تغافل سے مرا دل دل میں وہی آباد ہے معلوم ...

مزید پڑھیے

زندگی کتنی خوش گوار ہے آج

زندگی کتنی خوش گوار ہے آج ہر طرف موسم بہار ہے آج نگہ شوق کو قرار ہے آج جلوۂ حسن آشکار ہے آج دل کا ہر زخم آج روشن ہے کتنا پر سوز انتظار ہے آج ان کی تصویر بات کرتی ہے ہجر کی شب بھی سازگار ہے آج کیفیت دل کی پوچھتے ہو کیا محو دیدار حسن یار ہے آج تذکرہ کل کا کیا مقدر ہے ان کی باتوں پہ ...

مزید پڑھیے

ایماں نواز گردش پیمانہ ہو گئی

ایماں نواز گردش پیمانہ ہو گئی ہم سے بھی ایک لغزش مستانہ ہو گئی کوئی تو بات شمع کے جلنے میں تھی ضرور جس پر نثار ہستیٔ پروانہ ہو گئی صد شکر آج ہو تو گئی ان سے گفتگو یہ اور بات ہے کہ حریفانہ ہو گئی اللہ رے اشک بارئ شمع شب فراق جو صبح ہوتے ہوتے اک افسانہ ہو گئی حیرتؔ کے غم کدے میں ...

مزید پڑھیے

مرہم زخم جگر ہو جائے

مرہم زخم جگر ہو جائے ایک ایسی بھی نظر ہو جائے اک اشارہ بھی اگر ہو جائے اس شب غم کی سحر ہو جائے صبح یہ فکر کہ ہو جائے شام شام کو یہ کہ سحر ہو جائے ہو نہ اتنا بھی پریشاں کوئی کہ زمانے کو خبر ہو جائے یوں تو جو کچھ بھی کسی پر گزرے دل نہ افسردہ مگر ہو جائے فکر فردا بھی کریں گے ...

مزید پڑھیے

کس نے ان کا شباب دیکھا ہے

کس نے ان کا شباب دیکھا ہے جس نے دیکھا ہے خواب دیکھا ہے آسماں پر ابھی تو دنیا نے ایک ہی آفتاب دیکھا ہے دیکھنے کو تو حسن ہم نے بھی اک سے اک انتخاب دیکھا ہے چند ذی قلب تھے جنہیں ہم نے صرف صد اضطراب دیکھا ہے سننے والے بھی جس کو سن نہ سکیں ہم نے وہ انقلاب دیکھا ہے جب سے بدلی ہے وہ ...

مزید پڑھیے

وہ جسے دیدہ وری کہتے ہیں

وہ جسے دیدہ وری کہتے ہیں ہم اسے بے بصری کہتے ہیں نام اس کا ہے اگر با خبری پھر کسے بے خبری کہتے ہیں یہ اگر لطف و کرم ہے تو کسے جور و بے دادگری کہتے ہیں کیا اسی کار‌ نظر بندی کو حسن کی جلوہ گری کہتے ہیں گل کے اوراق پہ کانٹوں کا گماں کیا اسے خوش نظری کہتے ہیں بہر بیمار دوا ہے نہ ...

مزید پڑھیے

مدتوں دیکھ لیا چپ رہ کے

مدتوں دیکھ لیا چپ رہ کے آؤ کچھ ان سے بھی دیکھیں کہہ کے اس تغافل پہ بھی اللہ اللہ یاد آتا ہے کوئی رہ رہ کے ہے روانی کی بھی حد اک آخر موج جائے گی کہاں تک بہہ کے سچ تو یہ ہے کہ ندامت ہی ہوئی راز کی بات کسی سے کہہ کے

مزید پڑھیے

جان اپنی چلی جائے ہے جائے سے کسو کی

جان اپنی چلی جائے ہے جائے سے کسو کی اور جان میں جان آئے ہے آئے سے کسو کی وہ آگ لگی پان چبائے سے کسو کی اب تک نہیں بجھتی ہے بجھائے سے کسو کی بجھنے دے ذرا آتش دل اور نہ بھڑکا مہندی نہ لگا یار لگائے سے کسو کی کیا سوئیے پھر غل ہے در یار پہ شاید چونکا ہے وہ زنجیر ہلائے سے کسو کی کہہ دو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4574 سے 4657