شاعری

ہوا کی زد پہ تو کوئی چراغ رہنے دے

ہوا کی زد پہ تو کوئی چراغ رہنے دے یہ حوصلوں کی لڑائی ہے اس کو چلنے دے نہ جانے کون بھٹکتا ہوا چلا آئے کواڑ بند کیا ہے دیا تو جلنے دے ابھی تو اور اٹھیں گے نقاب چہروں سے یہ اقتدار کا سورج تو اور ڈھلنے دے یہ کوئلہ سے بنا دیں گے تجھ کو اک ہیرا یہ اندروں میں ہے جو آگ اس کو جلنے دے کوئی ...

مزید پڑھیے

خرد میں مبتلا ہے سالکؔ دیوانہ برسوں سے

خرد میں مبتلا ہے سالکؔ دیوانہ برسوں سے نہیں آیا وہ مے خانے میں بیباکانہ برسوں سے میسر جس سے آ جاتی تھی ساقی کی قدم بوسی مقدر میں نہیں وہ لغزش مستانہ برسوں سے بیاد چشم یار اک نعرۂ مستانہ اے ساقی کہ ہاؤ ہو سے خالی ہے ترا مے خانہ برسوں سے تجھے کچھ عشق و الفت کے سوا بھی یاد ہے اے ...

مزید پڑھیے

جو مشت خاک ہو اس خاکداں کی بات کرو

جو مشت خاک ہو اس خاکداں کی بات کرو زمیں پہ رہ کے نہ تم آسماں کی بات کرو کسی کی تابش‌ رخسار کا کہو قصہ کسی کے گیسوئے عنبر فشاں کی بات کرو نہیں ہوا جو طلوع آفتاب تو فی الحال قمر کا ذکر کرو کہکشاں کی بات کرو رہے گا مشغلۂ یاد رفتگاں کب تک گزر رہا ہے جو اس کارواں کی بات کرو یہی جہان ...

مزید پڑھیے

نہ محتسب کی نہ حور و جناں کی بات کرو

نہ محتسب کی نہ حور و جناں کی بات کرو مئے کہن کی نگار جواں کی بات کرو کسی کی تابش‌ رخسار کا کہو قصہ کسی کے گیسوئے عنبر فشاں کی بات کرو ضیا ہے شاہد و شمع و شراب سے اس کی فروغ محفل روحانیاں کی بات کرو جو مدعا ہو کسی قبلۂ مراد کا ذکر تو آستانۂ پیر مغاں کی بات کرو نہیں ہوا جو طلوع ...

مزید پڑھیے

غم کے ہاتھوں مرے دل پر جو سماں گزرا ہے

غم کے ہاتھوں مرے دل پر جو سماں گزرا ہے حادثہ ایسا زمانے میں کہاں گزرا ہے زندگی کا ہے خلاصہ وہی اک لمحۂ شوق جو تری یاد میں اے جان جہاں گزرا ہے حال دل غم سے یہ ہے جیسے کسی صحرا میں ابھی اک قافلۂ نوحہ گراں گزرا ہے بزم دوشیں کو کرو یاد کہ اس کا ہر رند رونق بار گہ پیر مغاں گزرا ہے پا ...

مزید پڑھیے

چراغ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے

چراغ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے چمن میں آئے گی فصل بہاراں ہم نہیں ہوں گے جوانو اب تمہارے ہاتھ میں تقدیر عالم ہے تمہیں ہوگے فروغ بزم امکاں ہم نہیں ہوں گے جئیں گے جو وہ دیکھیں گے بہاریں زلف جاناں کی سنوارے جائیں گے گیسوئے دوراں ہم نہیں ہوں گے ہمارے ڈوبنے کے بعد ابھریں گے ...

مزید پڑھیے

ہم نفسو اجڑ گئیں مہر و وفا کی بستیاں (ردیف .. ا)

ہم نفسو اجڑ گئیں مہر و وفا کی بستیاں پوچھ رہے ہیں اہل مہر و وفا کو کیا ہوا عشق ہے بے گذار کیوں حسن ہے بے نیاز کیوں میری وفا کہاں گئی ان کی جفا کو کیا ہوا یہ تو بجا کہ اب وہ کیف جام شراب میں نہیں ساقی مے کے غمزۂ ہوش ربا کو کیا ہوا اب نہیں جنت مشام کوچہ یار کی شمیم نکہت زلف کیا ہوئی ...

مزید پڑھیے

وہ ہے حیرت فزائے چشم معنی سب نظاروں میں

وہ ہے حیرت فزائے چشم معنی سب نظاروں میں تڑپ بجلی میں اس کی اضطراب اس کا ستاروں میں مدد اے اضطراب شوق تو جان تمنا ہے نکل اے صبر تیرا کام کیا ہے بے قراروں میں یہ کس کا نام لے کر جان دی بیمار الفت نے یہ کس ظالم کا چرچا رہ گیا تیمارداروں میں ذرا سی چھیڑ بھی کافی ہے مضراب محبت کی کہ ...

مزید پڑھیے

مرے دل میں ہے کہ پوچھوں کبھی مرشد مغاں سے

مرے دل میں ہے کہ پوچھوں کبھی مرشد مغاں سے کہ ملا جمال ساقی کو یہ طنطنہ کہاں سے وہ یہ کہہ رہے ہیں ہم کو ترے حال کی خبر کیا تو اٹھا سکا نگاہیں نہ بتا سکا زباں سے جو انہیں وفا کی سوجھی تو نہ زیست نے وفا کی ابھی آ کے وہ نہ بیٹھے کہ ہم اٹھ گئے جہاں سے میں عدم کے لالہ زاروں میں نواگر ازل ...

مزید پڑھیے

ادب میں مدعیٔ فن تو بے شمار ملے

ادب میں مدعیٔ فن تو بے شمار ملے مگر نہ میرؔ کے غالبؔ کے ورثہ دار ملے جنون عشق کو دامن تو تار تار ملا مزا تو جب ہے گریباں بھی تار تار ملے بڑے مزے سے گزاری ہے زندگی میں نے خدا کے فضل سے حالات سازگار ملے کسی کے دل پہ بھلا اختیار کیا ہوگا بہت ہے اپنے ہی دل پر جو اختیار ملے یہ کیا ستم ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4557 سے 4657