شاعری

محبت کا جسے عرفاں نہیں ہے

محبت کا جسے عرفاں نہیں ہے وہ سب کچھ ہے مگر انساں نہیں ہے شعور زندگی پر مٹنے والو شعور زندگی آساں نہیں ہے طلب کا ہاتھ بڑھتا جا رہا ہے خیال وسعت داماں نہیں ہے خفا بے وجہ ناصح ہو رہے ہو تمہاری بات کچھ قرآں نہیں ہے وہ مست حال ہے وصفیؔ کہ اس کو غم دل ہے غم دوراں نہیں ہے

مزید پڑھیے

دل ان کی محبت کا جو دیوانہ لگے ہے

دل ان کی محبت کا جو دیوانہ لگے ہے یہ ایسی حقیقت ہے جو افسانہ لگے ہے عالم نہ کوئی پوچھے مری وحشت دل کا گھر اپنے اگر جاؤں تو ویرانہ لگے ہے بڑھتے نہیں کیوں میرے قدم آگے کی جانب نزدیک ہی شاید در جانانہ لگے ہے ویسے تو کسی نے مجھے ایسا نہیں جانا دیوانہ کہا تم نے تو دیوانہ لگے ...

مزید پڑھیے

کاش سمجھتے اہل زمانہ

کاش سمجھتے اہل زمانہ کیا ہے حقیقت کیا ہے فسانہ عشق کا شیوہ حسن کی فطرت ایک حقیقت ایک فسانہ راہ وفا دشوار بہت ہے سوچ سمجھ کر پاؤں بڑھانا تم نہ ہو جس کے کون ہو اس کا جس کے ہوئے تم اس کا زمانہ رہرو راہ عشق و محبت جان تو دینا لب نہ ہلانا پہلوئے گل میں خار نہاں ہیں گلچیں اپنا ہاتھ ...

مزید پڑھیے

کیا کیا سپرد خاک ہوئے نامور تمام

کیا کیا سپرد خاک ہوئے نامور تمام اک روز سب کو کرنا ہے اپنا سفر تمام میری نظر نے لوٹ لئے جلوہ ہائے حسن حسرت سے دیکھتے ہی رہے دیدہ ور تمام تم نے تو اپنا کہہ کے مجھے لوٹ ہی لیا ماتم کناں ہے میرے لئے گھر کا گھر تمام مانا کہ میرے لب نہ ہلے رعب حسن سے روداد دل تو کہہ ہی گئی چشم تر ...

مزید پڑھیے

میں جانتا ہوں کون ہوں میں اور کیا ہوں میں

میں جانتا ہوں کون ہوں میں اور کیا ہوں میں دنیا سمجھ رہی ہے کہ اک پارسا ہوں میں اب مجھ میں اور تجھ میں کوئی فاصلہ نہیں تو میرا مدعا ہے ترا مدعا ہوں میں واعظ جبین شوق جھکے تو کہاں جھکے نقش قدم ہی ان کے ابھی ڈھونڈھتا ہوں میں دل کو تجلیات کا مرکز بنا لیا اب ان کا نام لینے کے قابل ہوا ...

مزید پڑھیے

کرتے نہیں جفا بھی وہ ترک وفا کے ساتھ

کرتے نہیں جفا بھی وہ ترک وفا کے ساتھ یہ کون سا ستم ہے دل مبتلا کے ساتھ اب وہ جبین شوق کہیں اور کیوں جھکے وابستہ ہو گئی جو ترے نقش پا کے ساتھ وارفتۂ جمال کا عالم نہ پوچھئے دیوانہ وار اٹھتی ہیں نظریں صدا کے ساتھ سرخی تمہارے ہاتھ کی کہتی ہے صاف صاف شامل ہے میرے دل کا لہو بھی حنا کے ...

مزید پڑھیے

یوں اشک برستے ہیں مرے دیدۂ تر سے

یوں اشک برستے ہیں مرے دیدۂ تر سے جس طرح سے ساون کی گھٹا جھوم کے برسے ہاں اشک ندامت جو گرے دیدۂ تر سے وہ دامن عصیاں پہ نظر آئے گہر سے ماحول تو بدلا ہے مری جہد نے اکثر ہاں میں نہیں بدلا کبھی ماحول کے ڈر سے دنیا نہ کہیں مجھ کو نگاہوں سے گرا دے اب اتنا گرا دو نہ مجھے اپنی نظر ...

مزید پڑھیے

ان کالی سڑکوں پہ اکثر دھیان آیا

ان کالی سڑکوں پہ اکثر دھیان آیا میرے من کا میل کہاں تک پھیل گیا دیکھ رہا تھا جاتے جاتے حسرت سے سوچ رہا ہوگا میں اس کو روکوں گا اس نے چلتے چلتے لفظوں کا زہراب میرے جذبوں کی پیالی میں ڈال دیا اس گھر کی دیواریں مجھ سے روٹھ گئیں جس کے اندر کا ہر سایہ میرا تھا پان کے ٹھیلے ہوٹل ...

مزید پڑھیے

پھر اک نئے سفر پہ چلا ہوں مکان سے

پھر اک نئے سفر پہ چلا ہوں مکان سے کوئی پکارتا ہے مجھے آسمان سے آواز دے رہا ہے اکیلا خدا مجھے میں اس کو سن رہا ہوں ہواؤں کے کان سے کچھ دن تو بے گھری کا تماشہ بھی دیکھ لوں یوں بھی ہے جی اچاٹ پرانے مکان سے دونوں ہی ہم سفر تھے ہواؤں کے دوش پر پر میں ہوں چور چور سفر کی تکان سے پیروں ...

مزید پڑھیے

ہزار بچ کے نکلتے کہاں ٹھکانا تھا

ہزار بچ کے نکلتے کہاں ٹھکانا تھا ہمیں لہو کے سمندر میں ڈوب جانا تھا تبوک آج بھی آواز دے رہا ہے ہمیں عروس موت کو بڑھ کر گلے لگانا تھا ٹھٹھک کے آب رواں راستے بنا دیتا تھے شہسوار ہمیں لوٹ کے نہ آنا تھا وہ جس نے جست لگائی تھی گہرے پانی میں اسی کے ہاتھ تہہ آب کا خزانہ تھا فراز کوہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4558 سے 4657