شاعری

اک روز یہ سر رشتۂ ادراک جلا دوں

اک روز یہ سر رشتۂ ادراک جلا دوں اے عشق تری وحشت سفاک جلا دوں ہو بس میں جو میرے تو ترا نام بھی مٹ جائے میں کر کے تجھے خاک تری خاک جلا دوں سینے میں الجھتی ہے رگ دل سے رگ دل اے عشق ہوا دے خس نمناک جلا دوں تاثیر میں کم ہو تو کروں شعر کو بھی عاق آتش میں جو کم ہو وہ رگ تاک جلا دوں نظارہ ...

مزید پڑھیے

دکھائی دیتی ہے جو شکل وہ بنی ہی نہ ہو

دکھائی دیتی ہے جو شکل وہ بنی ہی نہ ہو عجب نہیں کہ کہانی کہی گئی ہی نہ ہو جو کھو چکا ہے وہی اب ہو میرا سرمایہ جو مل گیا ہے مجھے وہ مری کمی ہی نہ ہو لکھا ہی رہ نہ گیا ہو کہیں مرا قصہ گزار دی ہے جو وہ میری زندگی ہی نہ ہو ہے کون جس کی ہو تحریر اس قدر سفاک یہ زندگی مری اپنی لکھی ہوئی ہی ...

مزید پڑھیے

تڑپ بھی ہے مری اور باعث سکوں بھی ہے

تڑپ بھی ہے مری اور باعث سکوں بھی ہے ترا بدن مرا حاصل بھی ہے، جنوں بھی ہے بدن پہ دوڑتی آنکھوں کی پیاس غور سے پڑھ کہ آنکھ ذرۂ صحرائے اندروں بھی ہے قبول کر نگہ پائمال خوش بدنی مری انا کا یہ پرچم ہے، اور نگوں بھی ہے مری نگاہ بھی بہکی ہوئی ہے کچھ، اور کچھ حیائے حسن رخ یار پر فزوں ...

مزید پڑھیے

وہ یاد کر بھی رہا ہو تو فائدہ کیا ہے

وہ یاد کر بھی رہا ہو تو فائدہ کیا ہے یہ دل اجاڑ پڑا ہے اسے ملا کیا ہے بہت دنوں سے یہ دل یوں ہی رو رہا ہے اور بتا رہا ہی نہیں ہے اسے ہوا کیا ہے ذرا سی دیر اترنے دے اپنی آنکھوں میں ذرا یہ دیکھنے تو دے یہ راستہ کیا ہے اک اور بھوک تھی جس نے مجھے فقیر کیا وگرنہ پاس ترے حسن کے سوا کیا ...

مزید پڑھیے

اس قدر غور سے دیکھا ہے سراپا اس کا

اس قدر غور سے دیکھا ہے سراپا اس کا یاد آتا ہی نہیں اب مجھے چہرہ اس کا اس پہ بس ایسے ہی گھبرائی ہوئی پھرتی تھی آنکھ سے حسن سمٹتا ہی نہیں تھا اس کا سطح احساس پہ ٹھہرا نہیں سکتے جس کو ایک اک خط میں توازن ہے کچھ ایسا اس کا اپنے ہاتھوں سے کمی مجھ پہ نہ رکھی اس نے میری تو لوح مقدر بھی ...

مزید پڑھیے

فقط قیام کا مطلب گزر بسر کوئی ہے

فقط قیام کا مطلب گزر بسر کوئی ہے میں رہ رہا ہوں جہاں پر، وہ میرا گھر کوئی ہے جوان لو پہ نہ جا، نو دمیدہ ضو پہ نہ جا چراغ وعدہ ہے، جلتا یہ عمر بھر کوئی ہے وہ پاس بیٹھ بھی جائے تو کیا کہوں اس سے جو داستان سنانی ہے، مختصر کوئی ہے کہیں سے شوق تماشا میں آ گیا ہوگا جو دل کو دیکھنے آیا ...

مزید پڑھیے

پل صراط نہ تھا دشت نینوا بھی نہ تھا

پل صراط نہ تھا دشت نینوا بھی نہ تھا تمہارا ہجر مگر ہم سے کٹ رہا بھی نہ تھا نجانے کیوں تمہیں اک اک خراش جانتی تھی ہر ایک زخم تمہارا دیا ہوا بھی نہ تھا بندھے ہوئے تھے کئی عہد گر کرو محسوس کرو جو یاد تو وعدہ کوئی ہوا بھی نہ تھا دعا سلام تو رکھنی تھی تیرے کوچے سے وگرنہ تجھ سے تو ملنے ...

مزید پڑھیے

سگ جمال ہوں گردن سے باندھ کر لے جا

سگ جمال ہوں گردن سے باندھ کر لے جا جمال یار مجھے آج سیر پر لے جا تیرے لبوں کا تبسم بھی تو رہا ہوں کبھی بنا ہوں اشک تو پلکوں پہ ٹانک کر لے جا سمیٹ کر مجھے رکھ لے کہ تیرا درد ہوں میں ترا ہی عیب ہوں مجھ کو چھپا کے گھر لے جا کھبا ہوا ہے ترا حسن میری آنکھوں میں نکال کر مری آنکھوں سے ...

مزید پڑھیے

بہت سے درد تھے پر خود کو جوڑ کر رکھا

بہت سے درد تھے پر خود کو جوڑ کر رکھا وہ میں کہ آتش و آہن میں جس نے سر رکھا میں وہ ہوں جس نے تعاقب میں اپنے موت رکھی اور اپنے سر کو سدا اس کی مار پر رکھا نشاط و فتح مری دسترس میں تھے لیکن کتاب عمر میں دکھ درد بیشتر رکھا ملے ہوئے تھے مجھے چاہتوں کے در کتنے مگر میں وہ کہ ہواؤں پہ ...

مزید پڑھیے

جو ہو سکا نہیں درپیش اسے بناتا ہوا

جو ہو سکا نہیں درپیش اسے بناتا ہوا میں خود بھی بیت گیا راستے بناتا ہوا سنور رہا تھا کوئی آئنہ نشیں جب میں فگار دست ہوا آئنے بناتا ہوا بنا رہا ہوں تجھے میں کہ ہو مری تکمیل سنورتا جاتا ہوں میں خود تجھے بناتا ہوا وہ ایک شکل جو ہے اس کا مرکزی کردار اجڑ گیا ہے یہ منظر اسے بناتا ہوا

مزید پڑھیے
صفحہ 41 سے 4657