شاعری

ان ہی پیڑوں پہ کہ سایوں کا گماں رکھتے ہیں

ان ہی پیڑوں پہ کہ سایوں کا گماں رکھتے ہیں منحصر اپنے لیے آگ دھواں رکھتے ہیں جیسے پوشاک پہ پوشاک پہن کر نکلیں خود کو آزاد تکلف سے کہاں رکھتے ہیں ہم بھی انگور کی شاخوں کی طرح اٹھ اٹھ کر ہائے تقدیر بدست دگراں رکھتے ہیں زلزلے آئیں گے تسلیم بجا لائیں گے زہد پندار ابھی کوہ گراں ...

مزید پڑھیے

یادش بخیر سایہ فگن گھر ہی اور تھا

یادش بخیر سایہ فگن گھر ہی اور تھا لوٹا مسافرت سے تو منظر ہی اور تھا دیکھا عجیب ربط عناصر کے درمیاں بدلا جو آسماں تو سمندر ہی اور تھا پھر یوں ہوا کہ اپنے ہی محور سے ہٹ گئی ورنہ تو اس زمیں کا مقدر ہی اور تھا وہ یوں لگا ہے طرہ و دستار کے بغیر جیسے میان دوش وہاں سر ہی اور تھا وہ ...

مزید پڑھیے

نگہ کی شعلہ فزائی کو کم ہے دید اس کی

نگہ کی شعلہ فزائی کو کم ہے دید اس کی چراغ چاہتا ہے لو ذرا مزید اس کی درون دل کسی زخم دہن کشا کی طرح بہت دنوں سے طلب ہے بڑی شدید اس کی ملا تو ہے کوئی بنت عنب سا لب لیکن ہمارے شہر میں ممنوع ہے کشید اس کی اب اس کا حق ہے بہشت بدن پہ جا اٹھنا نگہ ہوئی ہے رہ دید پر شہید اس کی میں سر بہ ...

مزید پڑھیے

بدن کو وجد ترے بے حساب و حد آئے

بدن کو وجد ترے بے حساب و حد آئے مری رسائی میں گر تیرا جزر و مد آئے میں اک دفعہ تجھے چوموں تو تیرے خوابوں میں کسی بھی مرد کا چہرہ نہ تا ابد آئے میں تیغ عشق سے گر تول دوں بدن تیرا تری نظر میں نہ میزان نیک و بد آئے جو تیرے خواب میں آ جائے برشگال مرا مرے لیے نہ ترے لب پہ رد و کد آئے ہر ...

مزید پڑھیے

تری آنکھوں کو تیرے حسن کا در جانا تھا

تری آنکھوں کو تیرے حسن کا در جانا تھا ہم نے دریا کو ہی دریا کا سفر جانا تھا منتظر تھے ترے ملبوس کے سوکھے ہوئے پھول وہ جنہیں تیرے پہننے سے سنور جانا تھا اذن در اذن چمکتے تھے ستارے دل کے آج سب کو تری آنکھوں میں اتر جانا تھا ریزۂ کحل کے مانند کسی روز ہمیں تیری پلکوں کے کنارے پہ ...

مزید پڑھیے

رد و کد کے بھی بعد رہ جائے

رد و کد کے بھی بعد رہ جائے شعر وہ ہے جو یاد رہ جائے عشق کا باب بند ہے تو کیوں نظم بست و کشاد رہ جائے ایک دن میں تجھے نڈھال کروں دل میں اتنا عناد رہ جائے ڈھے گئیں جب تمام بنیادیں کیوں دل کج نہاد رہ جائے پیش چشم جنوں فروشندہ دل وحشت نژاد رہ جائے

مزید پڑھیے

اس پر نگاہ پھرتی رہی اور دور دور (ردیف .. ا)

اس پر نگاہ پھرتی رہی اور دور دور خوابوں کا ایک باغ نگاہوں میں کھل گیا حیراں بہت ہوا مری آنکھوں میں جھانک کر اور پھر وہ ان میں پھیلتے منظر میں مل گیا کوئی تو شے تھی جو مرے اندر بدل گئی یا زخم کھل گیا کوئی یا کوئی سل گیا خوابوں سے اک خمار میں ملبوس وہ بدن اک رنگ نشہ تھا جو مرے خوں ...

مزید پڑھیے

پہلوئے غیر میں دکھ درد سمونے نہ دیا

پہلوئے غیر میں دکھ درد سمونے نہ دیا دامن وصل میں اک ہجر نے رونے نہ دیا رنج یہ ہے کہ مرا درد سے مہکا ہوا تیر اس وفا سوز نے پہلو میں کھبونے نہ دیا عشق وہ شعلۂ سفاک ہے جس نے مجھ پر آگ جاری رکھی اور راکھ بھی ہونے نہ دیا تجھ کو تا ہجر رہا تھا مری وحشت سے گریز اسی وحشت نے تری یاد کو ...

مزید پڑھیے

قرار دیدہ و دل میں رہا نہیں ہے بہت

قرار دیدہ و دل میں رہا نہیں ہے بہت نظر نواز مرے کوئی گل سریں ہے بہت رکھا نہ ہو کسی خواہش نے سر بہ خوں اس کو تمہارا ہونٹ کئی دن سے آتشیں ہے بہت ملا نہیں ہے مجھے وہ مگر پتا ہے مجھے وہ دوسروں کے لیے بھی بچا نہیں ہے بہت کھلا نہ ایک بھی در سر کشیدگی پہ مری ہوا ہوں خاک تو دامن کشا زمیں ...

مزید پڑھیے

بانہوں میں یار ہو، کوئی فرصت کی شام ہو

بانہوں میں یار ہو، کوئی فرصت کی شام ہو اور بارگاہ عشق علیہ السلام ہو چمکی ہوئی ہو موسم سرما کی اک دوپہر خوش سبز راستوں میں کوئی ہم خرام ہو چوما تھا میں نے جس کو، اجازت کی ایک شام اس کاکل سیہ کا بہت اہتمام ہو لب ہو کسی بہار معنبر سے بوسہ یاب اور اس کے شکر میں کوئی ہونٹوں کا جام ...

مزید پڑھیے
صفحہ 40 سے 4657