تڑپ بھی ہے مری اور باعث سکوں بھی ہے
تڑپ بھی ہے مری اور باعث سکوں بھی ہے
ترا بدن مرا حاصل بھی ہے، جنوں بھی ہے
بدن پہ دوڑتی آنکھوں کی پیاس غور سے پڑھ
کہ آنکھ ذرۂ صحرائے اندروں بھی ہے
قبول کر نگہ پائمال خوش بدنی
مری انا کا یہ پرچم ہے، اور نگوں بھی ہے
مری نگاہ بھی بہکی ہوئی ہے کچھ، اور کچھ
حیائے حسن رخ یار پر فزوں بھی ہے
تمہاری دید کی بھی ہے مہک ان آنکھوں میں
اسی نواح میں خوشبوئے جوئے خوں بھی ہے