شاعری

میکدے کا نظام تھا کیا تھا

میکدے کا نظام تھا کیا تھا ہر کوئی تشنہ کام تھا کیا تھا اک شکایت تھی سب کے ہونٹوں پر ساقیا تیرا نام تھا کیا تھا کس کے آنے کے منتظر تھے سبھی کس قدر اہتمام تھا کیا تھا اس طرف غول تھا پرندوں کا کچھ رکھا زیر دام تھا کیا تھا جس کو محسوس کر لیا میں نے وہ ترا انتقام تھا کیا تھا

مزید پڑھیے

سب کو دکھلاؤں گا ہنر اپنا

سب کو دکھلاؤں گا ہنر اپنا چھوڑ جاؤں گا میں اثر اپنا ہے کٹھن راہ سے گزر اپنا ختم ہوتا نہیں سفر اپنا پھول اس کے شر بھی ہیں اس کے ہے لگایا ہوا شجر اپنا میرؔ و غالبؔ جدھر سے گزرے تھے ہے اسی راہ سے گزر اپنا بے قراری کی کیفیت ہے ادھر دل بھی بے چین ہے ادھر اپنا وہ کسی اور کا ہوا ...

مزید پڑھیے

ہنس کے سہہ لیں گے رنج و الم دیکھنا

ہنس کے سہہ لیں گے رنج و الم دیکھنا مشکلوں میں بھی ثابت قدم دیکھنا دوستوں حوصلے ہوں نہ کم دیکھنا راستوں کے ذرا پیچ و خم دیکھنا بہہ رہا ہے جو دریائے جبر و ستم پار کر جائیں گے یہ بھی ہم دیکھنا اک تغیر زمانے کو دے جائیں گے تم ہمارا بھی زور قلم دیکھنا

مزید پڑھیے

اے مورخ ملک کی تصویر لکھ

اے مورخ ملک کی تصویر لکھ چل رہے ہیں نفرتوں کے تیر لکھ جاہلوں کی عزت توقیر لکھ عالم و فاضل کی ہے تحقیر لکھ بے گناہوں کی کوئی تقصیر لکھ پاؤں میں ڈالی ہوئی زنجیر لکھ کوشش پیہم عمل تدبیر لکھ تیرے ہاتھوں میں نہیں تقدیر لکھ بے حسی ارشدؔ میاں اچھی نہیں ذہن پر احساس کی زنجیر لکھ

مزید پڑھیے

اپنی خبر، نہ اس کا پتہ ہے، یہ عشق ہے

اپنی خبر، نہ اس کا پتہ ہے، یہ عشق ہے جو تھا، نہیں ہے، اور نہ تھا، ہے، یہ عشق ہے پہلے جو تھا، وہ صرف تمہاری تلاش تھی لیکن جو تم سے مل کے ہوا ہے، یہ عشق ہے تشکیک ہے، نہ جنگ ہے مابین عقل و دل بس یہ یقین ہے کہ خدا ہے، یہ عشق ہے بے حد خوشی ہے، اور ہے بے انتہا سکون اب درد ہے، نہ غم، نہ گلہ ...

مزید پڑھیے

یہ خبر ہے، مجھ میں کچھ میرے سوا موجود ہے

یہ خبر ہے، مجھ میں کچھ میرے سوا موجود ہے اب تو بس معلوم کرنا ہے کہ کیا موجود ہے ایک میں ہوں، جس کا ہونا ہو کے بھی ثابت نہیں ایک وہ ہے جو نہ ہو کر جا بجا موجود ہے ہاں خدا ہے، اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں اس سے تم یہ مت سمجھ لینا خدا موجود ہے حل کبھی ہوتا نہیں یہ جسم سے چھوٹے ...

مزید پڑھیے

راکھ کے ڈھیر پہ کیا شعلہ بیانی کرتے

راکھ کے ڈھیر پہ کیا شعلہ بیانی کرتے ایک قصے کی بھلا کتنی کہانی کرتے حسن اتنا تھا کہ ممکن ہی نہ تھی خود نگری ایک امکان کی کب تک نگرانی کرتے شعلۂ جاں کو بجھاتے یوں ہی قطرہ قطرہ خود کو ہم آگ بناتے تجھے پانی کرتے پھول سا تجھ کو مہکتا ہوا رکھتے شب بھر اپنے سانسوں سے تجھے رات کی رانی ...

مزید پڑھیے

آج کرنا تھی توجہ چاک داماں کی طرف

آج کرنا تھی توجہ چاک داماں کی طرف دھیان جا نکلا مگر اک روئے تاباں کی طرف جب ہوا کے نام پہنچا آمد شب کا پیام ایک جھونکا چل دیا شمع فروزاں کی طرف ایک چہرہ جگمگایا ہے سر دشت خیال ایک شعلہ اٹھ رہا ہے دل سے مژگاں کی طرف یہ بیاباں اور اس میں چیختی گاتی ہوا ان سے دل بھر لے تو جاؤں راہ ...

مزید پڑھیے

چاند پر ہے مجھے تیرا ہی گماں آج کی رات

چاند پر ہے مجھے تیرا ہی گماں آج کی رات سوجھتا ہی نہیں کچھ سود و زیاں آج کی رات درد انسان میں انسان مٹا جاتا ہے اک نئے عہد کا ملتا ہے نشاں آج کی رات جامۂ ہستی انساں ہے برنگ ماتم اٹھ رہا ہے شمع سوزاں سے دھواں آج کی رات اک نئے موڑ پہ ہے درد محبت اپنا داروئے درد ہے خود درد جہاں آج کی ...

مزید پڑھیے

کوئی آج وجہ جنوں چاہتا ہوں

کوئی آج وجہ جنوں چاہتا ہوں تمہیں بھول کر میں سکوں چاہتا ہوں زمانہ کی حالت سے واقف ہوں پھر بھی نہ جانے کہ میں تم کو کیوں چاہتا ہوں تمہاری خوشی پر تمہیں چھوڑ کر اب تمہاری خوشی میں سکوں چاہتا ہوں خفا تم سے ہو کر خفا تم کو کر کے مذاق ہنر کچھ فزوں چاہتا ہوں ورائے محبت بھی اک زندگی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 2911 سے 4657