یہاں تکرار ساعت کے سوا کیا رہ گیا ہے
یہاں تکرار ساعت کے سوا کیا رہ گیا ہے مسلسل ایک حالت کے سوا کیا رہ گیا ہے تمہیں فرصت ہو دنیا سے تو ہم سے آ کے ملنا ہمارے پاس فرصت کے سوا کیا رہ گیا ہے بہت ممکن ہے کچھ دن میں اسے ہم ترک کر دیں تمہارا قرب عادت کے سوا کیا رہ گیا ہے بہت نادم کیا تھا ہم نے اک شیریں سخن کو سو اب خود پر ...