شاعری

کوئی نغمہ بنوں چاندنی نے کہا چاندنی کے لئے ایک تازہ غزل

کوئی نغمہ بنوں چاندنی نے کہا چاندنی کے لئے ایک تازہ غزل کوئی تازہ غزل پھر کسی نے کہا پھر کسی کے لئے ایک تازہ غزل زخم فرقت کو پلکوں سے سیتے ہوئے سانس لینے کی عادت میں جیتے ہوئے اب بھی زندہ ہو تم زندگی نے کہا زندگی کے لئے ایک تازہ غزل اس کی خواہش پہ تم کو بھروسا بھی ہے اس کے ہونے نہ ...

مزید پڑھیے

عجب ہے رنگ چمن جا بجا اداسی ہے

عجب ہے رنگ چمن جا بجا اداسی ہے مہک اداسی ہے باد صبا اداسی ہے نہیں نہیں یہ بھلا کس نے کہہ دیا تم سے میں ٹھیک ٹھاک ہوں ہاں بس ذرا اداسی ہے میں مبتلا کبھی ہوتا نہیں اداسی میں میں وہ ہوں جس میں کہ خود مبتلا اداسی ہے طبیب نے کوئی تفصیل تو بتائی نہیں بہت جو پوچھا تو اتنا کہا اداسی ...

مزید پڑھیے

یہاں جو ہے کہاں اس کا نشاں باقی رہے گا

یہاں جو ہے کہاں اس کا نشاں باقی رہے گا مگر جو کچھ نہیں وہ سب یہاں باقی رہے گا سفر ہوگا سفر کی منزلیں معدوم ہوں گی مکاں باقی نہ ہوگا لا مکاں باقی رہے گا کبھی قریہ بہ قریہ اور کبھی عالم بہ عالم غبار ہجرت بے خانماں باقی رہے گا ہمارے ساتھ جب تک درد کی دھڑکن رہے گی ترے پہلو میں ہونے ...

مزید پڑھیے

زندہ ہوں اور ہجر کا آزار تک نہیں

زندہ ہوں اور ہجر کا آزار تک نہیں وہ کام کر رہا ہوں جو دشوار تک نہیں اب میں ہوں اور تجھ کو منانے کی جستجو کچھ بھی نہیں ہے راہ میں پندار تک نہیں یعنی مرا وجود ہی مشکوک ہو گیا اب تو میں اپنے آپ سے بیزار تک نہیں دل بھی تھکن سے چور ہوا اور دماغ بھی اور آسماں پہ صبح کے آثار تک ...

مزید پڑھیے

چاند بھی کھویا کھویا سا ہے تارے بھی خوابیدہ ہیں

چاند بھی کھویا کھویا سا ہے تارے بھی خوابیدہ ہیں آج فضا کے بوجھل پن سے لہجے بھی سنجیدہ ہیں جانے کن کن لوگوں سے اس درد کے کیا کیا رشتے تھے ہجر کی اس آباد سرا میں سب چہرے نادیدہ ہیں اتنے برسوں بعد بھی دونوں کیسے ٹوٹ کے ملتے ہیں تو ہے کتنا سادہ دل اور ہم کتنے پیچیدہ ہیں سن جاناں ہم ...

مزید پڑھیے

اک خواب نیند کا تھا سبب، جو نہیں رہا

اک خواب نیند کا تھا سبب، جو نہیں رہا اس کا قلق ہے ایسا کہ میں سو نہیں رہا وہ ہو رہا ہے جو میں نہیں چاہتا کہ ہو اور جو میں چاہتا ہوں وہی ہو نہیں رہا نم دیدہ ہوں، کہ تیری خوشی پر ہوں خوش بہت چل چھوڑ، تجھ سے کہہ جو دیا، رو نہیں رہا یہ زخم جس کو وقت کا مرہم بھی کچھ نہیں یہ داغ، سیل ...

مزید پڑھیے

شگفتگی سے گئے، دل گرفتگی سے گئے

شگفتگی سے گئے، دل گرفتگی سے گئے ہم آج خلوت جاں میں بھی بے دلی سے گئے گلہ کریں بھی تو کس سے وہ نا مراد جنوں جو خود زوال کی جانب بڑی خوشی سے گئے سنا ہے اہل خرد کا ہے دور آئندہ یہ بات ہے تو سمجھ لو کہ ہم ابھی سے گئے خدا کرے نہ کبھی مل سکے دوام وصال جئیں گے خاک اگر تیرے خواب ہی سے ...

مزید پڑھیے

مرتب اور بھی اک گوشوارہ ہو رہا ہے

مرتب اور بھی اک گوشوارہ ہو رہا ہے تو کیا ہے گر ابھی ہم کو خسارہ ہو رہا ہے ہمارے پاس تو ہم سے زیادہ تو نہیں تھا سو تو کیا اب تو خود سے بھی کنارہ ہو رہا ہے ہمارے خواب میں اہمیت شب تھی زیادہ سو اب وہ خواب آنکھوں میں ستارہ ہو رہا ہے تمہاری آرزو ہونے سے پہلے بھی تو ہم تھے گزارہ ہو رہا ...

مزید پڑھیے

یہ کیسے ملبے کے نیچے دبا دیا گیا ہوں

یہ کیسے ملبے کے نیچے دبا دیا گیا ہوں مجھے بدن سے نکالو میں تنگ آ گیا ہوں کسے دماغ ہے بے فیض صحبتوں کا میاں خبر اڑا دو کہ میں شہر سے چلا گیا ہوں مآل عشق انا گیر ہے یہ مختصراً میں وہ درندہ ہوں جو خود کو ہی چبا گیا ہوں کوئی گھڑی ہے کہ ہوتا ہوں آستین میں دفن میں دل سے بہتا ہوا آنکھ تک ...

مزید پڑھیے

کیا بتاؤں کہ جو ہنگامہ بپا ہے مجھ میں

کیا بتاؤں کہ جو ہنگامہ بپا ہے مجھ میں ان دنوں کوئی بہت سخت خفا ہے مجھ میں اس کی خوش بو کہیں اطراف میں پھیلی ہوئی ہے صبح سے رقص کناں باد صبا ہے مجھ میں تیری صورت میں تجھے ڈھونڈ رہا ہوں میں بھی غالباً تو بھی مجھے ڈھونڈ رہا ہے مجھ میں ایک ہی سمت ہر اک خواب چلا جاتا ہے یاد ہے یا کوئی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 2909 سے 4657