مرتب اور بھی اک گوشوارہ ہو رہا ہے
مرتب اور بھی اک گوشوارہ ہو رہا ہے
تو کیا ہے گر ابھی ہم کو خسارہ ہو رہا ہے
ہمارے پاس تو ہم سے زیادہ تو نہیں تھا
سو تو کیا اب تو خود سے بھی کنارہ ہو رہا ہے
ہمارے خواب میں اہمیت شب تھی زیادہ
سو اب وہ خواب آنکھوں میں ستارہ ہو رہا ہے
تمہاری آرزو ہونے سے پہلے بھی تو ہم تھے
گزارہ ہو رہا تھا سو گزارہ ہو رہا ہے
حیا آلود آنکھیں ہیں نہ آنچل ہے نہ چلمن
یہ کس ویران دنیا کا نظارہ ہو رہا ہے
ابھی ہم فیصلہ کرنے کی عجلت میں نہیں ہیں
مگر لگتا ہے جینے سے خسارہ ہو رہا ہے
خلا سے اس زمیں پر سنگریزوں کی یہ بارش
کسی جانب سے کیا کوئی اشارہ ہو رہا ہے