شاعری

شکست خواب کا ہمیں ملال کیوں نہیں رہا

شکست خواب کا ہمیں ملال کیوں نہیں رہا بچھڑ گئے تو پھر ترا خیال کیوں نہیں رہا اگر یہ عشق ہے تو پھر وہ شدتیں کہاں گئیں اگر یہ وصل ہے تو پھر محال کیوں نہیں رہا وہ زلف زلف رات کیوں بکھر بکھر کے رہ گئی وہ خواب خواب سلسلہ بحال کیوں نہیں رہا وہ سایہ جو بجھا تو کیا بدن بھی ساتھ بجھ ...

مزید پڑھیے

دل کے پردے پہ چہرے ابھرتے رہے مسکراتے رہے اور ہم سو گئے

دل کے پردے پہ چہرے ابھرتے رہے مسکراتے رہے اور ہم سو گئے تری یادوں کے جھونکے گزرتے رہے تھپتھپاتے رہے اور ہم سو گئے یاد آتا رہا کوچہ‌ٔ رفتگاں سر پہ سایہ فگن ہجر کا آسماں نارسائی کے صدمے نکھرتے رہے دل جلاتے رہے اور ہم سو گئے ہجر کے رتجگوں کا اثر یوں ہوا وصل جاناں کا لمحہ بسر یوں ...

مزید پڑھیے

جنوں کے دم سے آخر مرتبہ کیسا ملا مجھ کو

جنوں کے دم سے آخر مرتبہ کیسا ملا مجھ کو ابھی فرہاد و قیس آئے تھے کہنے مرحبا مجھ کو کسی صورت بھی رد ہوتا نہیں یہ فیصلہ دل کا نظر آتا نہیں کوئی بھی تجھ سا دوسرا مجھ کو سر کنج تمنا پھر خوشی سے گنگناؤں گا اگر وہ لوٹ کر آئے تو پھر تم دیکھنا مجھ کو نہ جان‌ رشک سے غصے سے غم سے یا رقابت ...

مزید پڑھیے

دکھ جدائی کے خواب ہو جائیں

دکھ جدائی کے خواب ہو جائیں درد سارے گلاب ہو جائیں آپ بیٹھیں جو میرے پہلو میں لوگ جل کر کباب ہو جائیں ایک پل کو جو دور تم جاؤ اشک میرے کتاب ہو جائیں میرے لب پر سوال آیا ہے تیری آنکھیں جواب ہو جائیں رابطے میں رہا کرو تم بھی نہ کہیں دل خراب ہو جائیں جن پرندوں کو اڑنا آتا ہو ان ...

مزید پڑھیے

ہمیں نہیں آتے یہ کرتب نئے زمانے والے

ہمیں نہیں آتے یہ کرتب نئے زمانے والے ہم تو سیدھے لوگ ہیں یارو وہی پرانے والے ان کے ہوتے کوئی کمی ہے راتوں کی رونق میں یادیں خواب دکھانے والی خواب سہانے والے کہاں گئیں رنگین پتنگیں لٹو کانچ کے بنٹے اب تو کھیل بھی بچوں کے ہیں دل دہلانے والے وہ آنچل سے خوشبو کی لپٹیں بکھراتے ...

مزید پڑھیے

اداس بس عادتاً ہوں کچھ بھی ہوا نہیں ہے

اداس بس عادتاً ہوں کچھ بھی ہوا نہیں ہے یقین مانو کسی سے کوئی گلہ نہیں ہے ادھیڑ کر سی رہا ہوں برسوں سے اپنی پرتیں نتیجتاً ڈھونڈنے کو اب کچھ بچا نہیں ہے ذرا یہ دل کی امید دیکھو یقین دیکھو میں ایسے معصوم سے یہ کہہ دوں خدا نہیں ہے میں اپنی مٹی سے اپنے لوگوں سے کٹ گیا ہوں یقیناً اس ...

مزید پڑھیے

ہر ایک شکل میں صورت نئی ملال کی ہے

ہر ایک شکل میں صورت نئی ملال کی ہے ہمارے چاروں طرف روشنی ملال کی ہے ہم اپنے ہجر میں تیرا وصال دیکھتے ہیں یہی خوشی کی ہے ساعت، یہی ملال کی ہے ہمارے خانۂ دل میں نہیں ہے کیا کیا کچھ یہ اور بات کہ ہر شے اسی ملال کی ہے ابھی سے شوق کی آزردگی کا رنج نہ کر کہ دل کو تاب خوشی کی نہ تھی ملال ...

مزید پڑھیے

مجلس غم، نہ کوئی بزم طرب، کیا کرتے

مجلس غم، نہ کوئی بزم طرب، کیا کرتے گھر ہی جا سکتے تھے آوارۂ شب، کیا کرتے یہ تو اچھا کیا تنہائی کی عادت رکھی تب اسے چھوڑ دیا ہوتا تو اب کیا کرتے روشنی، رنگ، مہک، طائر خوش لحن، صبا تو نہ آتا جو چمن میں تو یہ سب کیا کرتے دل کا غم دل میں لیے لوٹ گئے ہم چپ چاپ کوئی سنتا ہی نہ تھا شور ...

مزید پڑھیے

رزق کی جستجو میں کسے تھی خبر تو بھی ہو جائے گا رائیگاں یا اخی

رزق کی جستجو میں کسے تھی خبر تو بھی ہو جائے گا رائیگاں یا اخی تیری آسودہ حالی کی امید پر کر گئے ہم تو اپنا زیاں یا اخی جب نہ تھا یہ بیابان دیوار و در جب نہ تھی یہ سیاہی بھری رہ گزر کیسے کرتے تھے ہم گفتگو رات بھر کیسے سنتا تھا یہ آسماں یا اخی جب یہ خواہش کا انبوہ وحشت نہ تھا شہر ...

مزید پڑھیے

خواب میں کوئی مجھ کو آس دلانے بیٹھا تھا

خواب میں کوئی مجھ کو آس دلانے بیٹھا تھا جاگا تو میں خود اپنے ہی سرہانے بیٹھا تھا یونہی رکا تھا دم لینے کو، تم نے کیا سمجھا؟ ہار نہیں مانی تھی بس سستانے بیٹھا تھا خود بھی لہولہان ہوا دل، مجھے بھی زخم دیے میں بھی کیسے وحشی کو سمجھانے بیٹھا تھا لاکھ جتن کرنے پر بھی کم ہوا نہ دل کا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 2907 سے 4657