شاعری

سرکشی جب بھی قلمکار میں آ جاتی ہے

سرکشی جب بھی قلمکار میں آ جاتی ہے اک مصیبت لئے سرکار میں آ جاتی ہے جب بغاوت پہ بھی انعام دیے جاتے ہیں سر جھکائے ہوئے دربار میں آ جاتی ہے سرخ روئی و بلندی بھی عطا ہوتی ہے جب شریعت کسی کردار میں آ جاتی ہے تیری الفت کی قسم ایک ترے آنے سے زندگی لوٹ کے بیمار میں آ جاتی ہے شاعری نیند ...

مزید پڑھیے

شاخوں پر جب پتے ہلنے لگتے ہیں

شاخوں پر جب پتے ہلنے لگتے ہیں آنسو مرے دل پہ گرنے لگتے ہیں تجھ سے دوری اور قیامت لگتی ہے آپس میں دو وقت جو ملنے لگتے ہیں دن تو جیسے تیسے کٹ ہی جاتا ہے رات کو اٹھ اٹھ تارے گننے لگتے ہیں ایک تبسم دیکھ کے تیرے ہونٹوں پر پھول خزاں کی رت میں کھلنے لگتے ہیں ہوتا ہے شانوں پہ محسوس اس ...

مزید پڑھیے

کیوں ڈھونڈھتی رہتی ہوں اسے سارے جہاں میں

کیوں ڈھونڈھتی رہتی ہوں اسے سارے جہاں میں وہ شخص کہ رہتا ہے مرے دل کے مکاں میں میں وہ نہیں کہتے ہیں جو کچھ اور کریں اور جو کچھ ہے مرے دل میں وہی میرے بیاں میں یارب تری رحمت جو کبھی جوش میں آئے میں سوچ بھی پاؤں نہ کبھی وہم و گماں میں کیا ذکر کہ اس زیست میں کچھ کھویا کہ پایا اب کچھ ...

مزید پڑھیے

جانے والا مجھ پہ احساں کر گیا

جانے والا مجھ پہ احساں کر گیا میری آنکھوں میں سمندر بھر گیا اس سے بچھڑے اک زمانہ ہو گیا ایسے لگتا ہے ابھی اٹھ کر گیا کیسے بھولوں وہ قیامت کی گھڑی جب جدائی سے مرا دل ڈر گیا زندگی کے سارے منظر بجھ گئے جب مری نظروں سے وہ منظر گیا دل کے بارے میں نہ ہم سے پوچھئے کیا بتائیں اس میں ...

مزید پڑھیے

ہو گئی ساری پشیمانی عبث

ہو گئی ساری پشیمانی عبث اپنی ہستی ہم نے پہچانی عبث اب نکلتا ہی نہیں صورت سے عکس دل کی یہ آئینہ سامانی عبث آنکھ پتھر کی طرح ساکت ہو جب قلزم خوں کی یہ جولانی عبث زندگی ہے ریگ زار بے کراں دیدۂ بے تاب طغیانی عبث ملنے پر حیران ہونا تھا صباؔ چھوٹ کر ان سے یہ حیرانی عبث

مزید پڑھیے

ہم نے خاک در محبوب جو چہرے پہ ملی

ہم نے خاک در محبوب جو چہرے پہ ملی قصۂ درد چھڑا بات سے پھر بات چلی کس طرح سمجھوں مرا عشق ہے سرگرم سفر راہ بیدار ہوئی ہے نہ کہیں شمع جلی دل کو بہلائیں کہ قدموں کو سنبھالیں ہم لوگ جب نئے موڑ پہ پہنچے ہیں تو یہ شام ڈھلی یہ مرے نقش قدم وقت سے مٹ سکتے ہیں اپنے سینے سے لگائے ہے جنہیں ...

مزید پڑھیے

بوئے خوش کی طرح ہر سمت بکھر جاؤں گا (ردیف .. و)

بوئے خوش کی طرح ہر سمت بکھر جاؤں گا آہنی ہاتھوں سے اب کوئی دبا دے مجھ کو میں تو مدت سے چلا آتا ہوں پیچھے پیچھے گردش وقت کبھی رک کے صدا دے مجھ کو دن تو سارا ہی کٹا مثل چراغ کشتہ گرمیٔ جسم سر شام جلا دے مجھ کو تم مجھے دیکھ کے جو بات کبھی کہہ نہ سکے کیا یہ ممکن نہیں آئینہ بتا دے مجھ ...

مزید پڑھیے

اور کس طرح اسے کوئی قبا دی جائے

اور کس طرح اسے کوئی قبا دی جائے ایک تصویر ہی پتھر پہ بنا دی جائے تاکہ پھر کوئی نہ پرچھائیں کے پیچھے دوڑے اپنی بستی میں چلو آگ لگا دی جائے خوب ہے یہ مری مخصوص طبیعت کا علاج ہر تمنا مری کانٹوں پہ سلا دی جائے اپنی ہی ذات پہ ہوتا ہے جو سائے کا گماں تیرگی شب کی کسی طور بڑھا دی ...

مزید پڑھیے

آج گزرے ہوئے لمحوں کو پکارا جائے

آج گزرے ہوئے لمحوں کو پکارا جائے دل کو پھر خون تمنا سے سنوارا جائے میرا ہر شوق بھی ہو ان کا ہر انداز بھی ہو دل میں اب نقش کوئی ایسا اتارا جائے جب تھکی ماندی پڑی سوتی ہو ہر شورش غم ہجر کی رات کو کس طرح گزارا جائے کچھ ہو معیار خرد چاک قبا عیب سہی چشم معصوم کا خالی نہ اشارا ...

مزید پڑھیے

ابھی تک زبانوں پہ فریاد ہے

ابھی تک زبانوں پہ فریاد ہے مرا ملک برسوں سے آزاد ہے اسے سن کے ہے داد مجھ کو ملی مری شاعری میری روداد ہے تمہیں عدل و انصاف آتا نہیں ہمیں اپنی سلطانیت یاد ہے میں انگلی پکڑ کر چلا نہ کبھی مرا تجربہ میرا استاد ہے اخوت سے جینے کا فن سیکھ لے اگر تو بھی آدم کی اولاد ہے کرو نیکیاں کام ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1147 سے 4657