جانے والا مجھ پہ احساں کر گیا

جانے والا مجھ پہ احساں کر گیا
میری آنکھوں میں سمندر بھر گیا


اس سے بچھڑے اک زمانہ ہو گیا
ایسے لگتا ہے ابھی اٹھ کر گیا


کیسے بھولوں وہ قیامت کی گھڑی
جب جدائی سے مرا دل ڈر گیا


زندگی کے سارے منظر بجھ گئے
جب مری نظروں سے وہ منظر گیا


دل کے بارے میں نہ ہم سے پوچھئے
کیا بتائیں اس میں کیا کیا مر گیا


بھول جائے دل انہیں ممکن نہیں
لذتیں جو پیار کی دے کر گیا


میں تو نصرتؔ صبر پر مجبور ہوں
وقت میرے دل پہ پتھر دھر گیا