شاعری

سنا بھی کبھی ماجرا درد و غم کا کسی دل جلے کی زبانی کہو تو

سنا بھی کبھی ماجرا درد و غم کا کسی دل جلے کی زبانی کہو تو نکل آئیں آنسو کلیجہ پکڑ لو کروں عرض اپنی کہانی کہو تو تمہیں رنگ مے شیخ مرغوب کیا ہے گلابی ہو یا زعفرانی کہو تو پلائے کوئی ساقئ حور پیکر مصفا کشیدہ پرانی کہو تو تمنائے دیدار ہے حسرت دل کہ تم جلوہ فرما ہو میں آنکھیں ...

مزید پڑھیے

وفا کا بندہ ہوں الفت کا پاسدار ہوں میں

وفا کا بندہ ہوں الفت کا پاسدار ہوں میں حریف قمری و پروانۂ ہزار ہوں میں جدا جدا نظر آتی ہے جلوۂ تاثیر قرار ہو گیا موسیٰ کو بے قرار ہوں میں خمار جس سے نہ واقف ہو وہ سرور ہیں آپ سرور جس سے نہ آگاہ ہو وہ خمار ہوں میں سما گیا ہے یہ سودا عجیب سر میں مرے کرم کا اہل ستم سے امیدوار ہوں ...

مزید پڑھیے

خزاں کا جو گلشن سے پڑ جائے پالا

خزاں کا جو گلشن سے پڑ جائے پالا تو صحن چمن میں نہ گل ہو نہ لالہ لیا تیرے عاشق نے برسوں سنبھالا بہت کر گیا مرنے والا کسالا پئے فاتحہ ہاتھ اٹھاوے گا کوئی سر تربت بیکساں آنے والا اسی گریہ کے تار سے میری آنکھیں بنا دیں گی ندی بہا دیں گی نالہ بٹھا کر تمہیں شمع کے پاس دیکھا تم ...

مزید پڑھیے

زعم نہ کیجو شمع رو بزم کے سوز و ساز پر

زعم نہ کیجو شمع رو بزم کے سوز و ساز پر رکھیو نظر بجائے ناز خاطر پیر ناز پر زیب نہیں ہے شیخ یہ مے کش پاکباز پر تہمتیں سو لگائے گا داغ جبیں نیاز پر کہتا ہوں ہر حسیں سے میں نیت عشق ہے مری آئے گا میرا دل مگر شاہد دل نواز پر فرق حیات و مرگ کا مرغ چمن کے دل سے پوچھ دیتا ہے فوق دام کو ...

مزید پڑھیے

حق و ناحق جلانا ہو کسی کو تو جلا دینا

حق و ناحق جلانا ہو کسی کو تو جلا دینا کوئی روئے تمہارے سامنے تم مسکرا دینا تردد برق ریزوں میں تمہیں کرنے کی کیا حاجت تمہیں کافی ہے ہنستا دیکھ لینا مسکرا دینا دلوں پر بجلیاں گرنے کی صورت گر کوئی پوچھے تو میں کہہ دوں تمہارا دیکھ لینا مسکرا دینا ہوئی بجلی سے کس دن نقل انداز ستم ...

مزید پڑھیے

ہمیں کہتی ہے دنیا زخم دل زخم جگر والے

ہمیں کہتی ہے دنیا زخم دل زخم جگر والے ذرا تم بھی تو دیکھو ہم کو تم بھی ہو نظر والے نظر آئیں گے نقش پا جہاں اس فتنہ گر والے چلیں گے سر کے بل رستہ وہاں کے رہ گزر والے ستم ایجادیوں کی شان میں بٹا نہ آ جائے نہ کرنا بھول کر تم جور چرخ کینہ ور والے جفا و جور گلچیں سے چمن ماتم کدہ سا ...

مزید پڑھیے

ہوتے ہی جواں ہو گئے پابند حجاب اور

ہوتے ہی جواں ہو گئے پابند حجاب اور گھونگھٹ کا اضافہ ہوا بالائے نقاب اور جب میں نے کہا کم کرو آئین حجاب اور فرمایا بڑھا دوں گا ابھی ایک نقاب اور پینے کی شراب اور جوانی کی شراب اور ہشیار کے خواب اور ہیں مدہوش کے خواب اور گردن بھی جھکی رہتی ہے کرتے بھی نہیں بات دستور حجاب اور ہیں ...

مزید پڑھیے

ملے غیروں سے مجھ کو رنج و غم یوں بھی ہے اور یوں بھی

ملے غیروں سے مجھ کو رنج و غم یوں بھی ہے اور یوں بھی وفا دشمن جفا جو کا ستم یوں بھی ہے اور یوں بھی کہیں وامق کہیں مجنوں رقم یوں بھی ہے اور یوں بھی ہمارے نام پر چلتا قلم یوں بھی ہے اور یوں بھی شب وعدہ وہ آ جائیں نہ آئیں مجھ کو بلوا لیں عنایت یوں بھی ہے اور یوں بھی کرم یوں بھی ہے اور ...

مزید پڑھیے

اس زندگی سے ایک لڑائی لڑا ہوں میں

اس زندگی سے ایک لڑائی لڑا ہوں میں تب جا کے اس مقام پہ آ کر کھڑا ہوں میں میری انا سے مجھ کو اجازت نہیں ملی اور وہ سمجھ رہے ہیں کہ ضد پر اڑا ہوں میں قد کا نہیں بڑا پہ جسارت تو دیکھیے کتنے بڑے بڑوں کے برابر کھڑا ہوں میں اب ذمہ داریوں کی سزا جھیلنی پڑے میرا قصور یہ ہے کہ گھر میں بڑا ...

مزید پڑھیے

اپنے جیسا بھی کوئی اس کو نظر آئے گا

اپنے جیسا بھی کوئی اس کو نظر آئے گا چاند اس رات میں دھرتی پہ اتر آئے گا اپنے لہجہ کو ذرا سخت بنا کر دیکھو کچھ دنوں بعد تمہیں فرق نظر آئے گا ساتھ میں رہ کے سپیروں کے گزاریں کچھ دن سانپ کے پھن کو کچلنے کا ہنر آئے گا مسکراتا ہے تو پھر ساتھ رہا کر میرے کچھ نہ کچھ تو مری صحبت کا اثر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1146 سے 4657