مستقل اب بجھا بجھا سا ہے
مستقل اب بجھا بجھا سا ہے آخر اس دل کو یہ ہوا کیا ہے تم کو چاہا بڑا قصور کیا تم ہی بتلا دو کہ اب سزا کیا ہے مانگ لوں ان کا دل اگر وہ کہیں قتل کا تیرے خوں بہا کیا ہے کیوں نفس میں کباب کی بو ہے میرے سینے میں یہ جلا کیا ہے مہر ہے ثبت قلب واعظ پر داغ ماتھے پہ بد نما کیا ہے حضرت دل ہیں ...