اپنے جیسا بھی کوئی اس کو نظر آئے گا

اپنے جیسا بھی کوئی اس کو نظر آئے گا
چاند اس رات میں دھرتی پہ اتر آئے گا


اپنے لہجہ کو ذرا سخت بنا کر دیکھو
کچھ دنوں بعد تمہیں فرق نظر آئے گا


ساتھ میں رہ کے سپیروں کے گزاریں کچھ دن
سانپ کے پھن کو کچلنے کا ہنر آئے گا


مسکراتا ہے تو پھر ساتھ رہا کر میرے
کچھ نہ کچھ تو مری صحبت کا اثر آئے گا


اپنی اولاد کے جذبات سمجھ لے ورنہ
تیرا بیٹا نہ کبھی لوٹ کے گھر آئے گا


جس کو سر کر کے مسرت ہی ملے گی دانشؔ
مرحلہ ایسا بھی دوران سفر آئے گا