اس زندگی سے ایک لڑائی لڑا ہوں میں
اس زندگی سے ایک لڑائی لڑا ہوں میں
تب جا کے اس مقام پہ آ کر کھڑا ہوں میں
میری انا سے مجھ کو اجازت نہیں ملی
اور وہ سمجھ رہے ہیں کہ ضد پر اڑا ہوں میں
قد کا نہیں بڑا پہ جسارت تو دیکھیے
کتنے بڑے بڑوں کے برابر کھڑا ہوں میں
اب ذمہ داریوں کی سزا جھیلنی پڑے
میرا قصور یہ ہے کہ گھر میں بڑا ہوں میں
اپنے پدر کے حکم کی تعمیل نہ کروں
ہوں میں بڑا مگر کہاں اتنا بڑا ہوں میں
ہیں آپ جوہری تو پرکھنا ہے آپ کو
اپنے ہر ایک شعر میں موتی جڑا ہوں میں
دنیا ضروریات کو پورا بھی کر چکی
اپنی ضروریات کے پیچھے پڑا ہوں میں