ضرب حالات کچھ نہیں ہوتی
ضرب حالات کچھ نہیں ہوتی
رنج کی بات کچھ نہیں ہوتی
جس میں دل کا زیاں نہیں ہوتا
وہ ملاقات کچھ نہیں ہوتی
وہ جو شایان شان فقر نہ ہو
ایسی خیرات کچھ نہیں ہوتی
بد سرشتی لہو میں ہوتی ہے
بات میں بات کچھ نہیں ہوتی
زعم تو آستیں کا ہوتا ہے
سانپ کی ذات کچھ نہیں ہوتی
لوگ جو با وفا نہیں ہوتے
ان کی اوقات کچھ نہیں ہوتی
ایک وقفہ وصال کا ہے فقط
ہجر کی رات کچھ نہیں ہوتی
جب سے آنکھیں اجڑ گئی ہیں قیسؔ
گھر میں برسات کچھ نہیں ہوتی