شاعری

کیوں یہ حسرت تھی دل لگانے کی

کیوں یہ حسرت تھی دل لگانے کی تھی نہ ہمت اگر نبھانے کی مانگ کر ہم سے لے لیا ہوتا کیا ضرورت تھی دل چرانے کی کون آئے گا بھول کر رستہ دل کو کیوں ضد ہے گھر سجانے کی رنگ تم بھی بدلتے ہو پل پل خوب تصویر ہو زمانے کی کیا مزا ان سے روٹھنے کا سدا جن کو فرصت نہیں منانے کی

مزید پڑھیے

دل کے کہنے پر چل نکلا

دل کے کہنے پر چل نکلا میں بھی کتنا پاگل نکلا آنسو نکلے کاجل نکلا رونے سے کب کچھ حل نکلا پونچھ سکا بس اپنے آنسو کتنا چھوٹا آنچل نکلا چور ہوا پر جھوٹ نہ بولا درپن مجھ سا اڑیل نکلا دشمن کے گھر بوندیں برسیں میری چھت سے بادل نکلا قتل ہوئی ہر صورت آخر دل میرا اک مقتل نکلا باہر سے ...

مزید پڑھیے

نہ ذکر گل کا کہیں ہے نہ ماہتاب کا ہے

نہ ذکر گل کا کہیں ہے نہ ماہتاب کا ہے تمام شہر میں چرچا ترے شباب کا ہے شراب اپنی جگہ چاندنی ہے اپنی جگہ مگر جواب ہی کیا حس بے نقاب کا ہے ہوئے ہیں ناگہاں بسمل شریک بزم جو سب قصور کچھ ہے ترا کچھ ترے نقاب کا ہے نہ تو نے مے چکھی زاہد نہ جرم عشق کیا تو صبح و شام تجھے فکر کس عذاب کا ...

مزید پڑھیے

طبیعت رفتہ رفتہ خوگر غم ہوتی جاتی ہے

طبیعت رفتہ رفتہ خوگر غم ہوتی جاتی ہے وہی رنج و الم ہے پر خلش کم ہوتی جاتی ہے خوشی کا وقت ہے اور آنکھ پر نم ہوتی جاتی ہے کھلی ہے دھوپ اور بارش بھی چھم چھم ہوتی جاتی ہے اجالا علم کا پھیلا تو ہے چاروں طرف یارو بصیرت آدمی کی کچھ مگر کم ہوتی جاتی ہے کریں سجدہ کسی بت کو گوارہ تھا کسے ...

مزید پڑھیے

زلف لہرا کے فضا پہلے معطر کر دے

زلف لہرا کے فضا پہلے معطر کر دے جام پھر آنکھوں کے مے خانے سے بھر بھر کر دے بجھ گئی شمع کی لو تیرے دوپٹے سے تو کیا اپنی مسکان سے محفل کو منور کر دے ہوش تو اڑ گئے آنکھوں سے ہی پی کر ساقی اب ذرا وہ بھی پلا دے جو گلا تر کر دے غیر کو منہ نہ لگا ہوش میں ہوں جب تک میں اتنا احسان مرے ساقیا ...

مزید پڑھیے

دل نہ مانا منا کے دیکھ لیا

دل نہ مانا منا کے دیکھ لیا لاکھ سمجھا بجھا کے دیکھ لیا لوگ کہتے ہیں دل لگانا جسے روگ وہ بھی لگا کے دیکھ لیا بے وفائی ہے تیری رگ رگ میں آزما آزما کے دیکھ لیا زخم دل کا ہے لا دوا یارو چارہ گر کو دکھا کے دیکھ لیا ان سے نبھتا نہیں کوئی رشتہ دوست دشمن بنا کے دیکھ لیا

مزید پڑھیے

نیند آئی ہی نہیں ہم کو نہ پوچھو کب سے

نیند آئی ہی نہیں ہم کو نہ پوچھو کب سے آنکھ لگتی ہی نہیں دل ہے لگایا جب سے ان کو محبوب کہیں یا کہ رقیب اب اپنا ان کو بھی پیار ہوا جائے ہے اپنی چھب سے اشک آنکھوں سے مری نکلے مسلسل لیکن اس نے اک حرف تسلی نہ نکالا لب سے دل سکھاتا ہے سب آداب محبت کے خود یہ سبق سیکھا نہیں جاتا کسی مکتب ...

مزید پڑھیے

دکھائے گی اثر دل کی پکار آہستہ آہستہ

دکھائے گی اثر دل کی پکار آہستہ آہستہ بجیں گے آپ کے دل کے بھی تار آہستہ آہستہ نکلتا ہے شگافوں سے غبار آہستہ آہستہ تھمے گی آنکھ سے اشکوں کی دھار آہستہ آہستہ رہی مشق ستم جاری اگر کچھ دن جناب ایسے ملیں گے خاک میں سب جاں نثار آہستہ آہستہ مقدر اس کا مرجھانا ہی تو ہے بعد کھلنے کے کلی ...

مزید پڑھیے

اب کہاں دوست ملیں ساتھ نبھانے والے

اب کہاں دوست ملیں ساتھ نبھانے والے سب نے سیکھے ہیں اب آداب زمانے والے دل جلاؤ یا دیئے آنکھوں کے دروازے پر وقت سے پہلے تو آتے نہیں آنے والے اشک بن کے میں نگاہوں میں تری آؤں گا اے مجھے اپنی نگاہوں سے گرانے والے وقت بدلا تو اٹھاتے ہیں اب انگلی مجھ پر کل تلک حق میں مرے ہاتھ اٹھانے ...

مزید پڑھیے

وہ تو خوشبو ہے ہر اک سمت بکھرنا ہے اسے

وہ تو خوشبو ہے ہر اک سمت بکھرنا ہے اسے دل کو کیوں ضد ہے کہ آغوش میں بھرنا ہے اسے کیوں سدا پہنے وہ تیرا ہی پسندیدہ لباس کچھ تو موسم کے مطابق بھی سنورنا ہے اسے اس کو گلچیں کی نگاہوں سے بچائے مولا وہ تو غنچہ ہے ابھی اور نکھرنا ہے اسے ہر طرف چاہنے والوں کی بچھی ہیں پلکیں دیکھیے کون ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1116 سے 4657