شاعری

مرحلہ در مرحلہ یوں مجھ کو سر اس نے کیا

مرحلہ در مرحلہ یوں مجھ کو سر اس نے کیا میری نظروں سے گزر کر دل میں گھر اس نے کیا چھاؤں ہاتھ آئی نہیں یوں ہی گھنے اشجار کی چلچلاتی دھوپ میں بھی طے سفر اس نے کیا ہر قدم پر ساتھ میرے لغزشوں کی بھیڑ تھی چشم بالغ سے انہیں صرف نظر اس نے کیا کہہ رہے ہیں کالے گہرے آنکھ کے وہ دائرے زہر پی ...

مزید پڑھیے

دوستوں کی محفل ہو ریشمی اجالا ہو

دوستوں کی محفل ہو ریشمی اجالا ہو سامنے کی باتیں ہوں کوئی سننے والا ہو کوئی معجزاتی سا ایک دل ربا لمحہ اس کے ہونٹ کھل جائیں میرے لب پہ تالا ہو خواب سارے تکیے پہ چین کی ہوں سوتے نیند میرؔ جی کے جیسا ہی روگ ہم نے پالا ہو اپنے لب پہ چھو چھو کے جام لائے گردش میں یہ مزہ نشے والا اور ...

مزید پڑھیے

پسینے پسینے ہوئے جا رہے ہو

پسینے پسینے ہوئے جا رہے ہو یہ بولو کہاں سے چلے آ رہے ہو ہمیں صبر کرنے کو کہہ تو رہے ہو مگر دیکھ لو خود ہی گھبرا رہے ہو بری کس کی تم کو نظر لگ گئی ہے بہاروں کے موسم میں مرجھا رہے ہو یہ آئینہ ہے یہ تو سچ ہی کہے گا کیوں اپنی حقیقت سے کترا رہے ہو

مزید پڑھیے

کوئی پاس آیا سویرے سویرے

کوئی پاس آیا سویرے سویرے مجھے آزمایا سویرے سویرے میری داستاں کو ذرا سا بدل کر مجھے ہی سنایا سویرے سویرے جو کہتا تھا کل شب سنبھلنا سنبھلنا وہی لڑکھڑایا سویرے سویرے کٹی رات ساری مری میکدے میں خدا یاد آیا سویرے سویرے

مزید پڑھیے

وہ انجمن میں رات عجب شان سے گئے

وہ انجمن میں رات عجب شان سے گئے ایمان چیز کیا تھی کئی جان سے گئے میں تو گیا ہوا تھا ہزاروں نقاب میں لیکن اکیلا دیکھ کے پہچان سے گئے وہ شمع بن کے خود ہی اکیلے جلا کیا پروانے کل کی رات پریشان سے گئے آیا ترا سلام نہ آیا ہے خط کوئی ہم آخری سفر کے بھی سامان سے گئے راہیؔ جسے خدا بھی ...

مزید پڑھیے

آنکھ سے آنکھ ملا بات بناتا کیوں ہے

آنکھ سے آنکھ ملا بات بناتا کیوں ہے تو اگر مجھ سے خفا ہے تو چھپاتا کیوں ہے غیر لگتا ہے نہ اپنوں کی طرح ملتا ہے تو زمانے کی طرح مجھ کو ستاتا کیوں ہے وقت کے ساتھ ہی حالات بدل جاتے ہیں یہ حقیقت ہے مگر مجھ کو سناتا کیوں ہے ایک مدت سے جہاں قافلے گزرے ہی نہیں ایسی راہوں پہ چراغوں کو ...

مزید پڑھیے

اداؤں میں ان کی وفا مانگتا ہوں

اداؤں میں ان کی وفا مانگتا ہوں خدا سے یہی اک دعا مانگتا ہوں تری ذات میں اب سمونا ہے خود کو میں تیرا تصور سدا مانگتا ہوں فضا کو معطر بنانا ہے مجھ کو ترے گیسوؤں کی ہوا مانگتا ہوں ازل سے ابد تک ہے انساں پریشاں رہے مطمئن یہ دعا مانگتا ہوں نظرؔ کو کفن کی ضرورت نہیں ہے تمہارے کرم کی ...

مزید پڑھیے

دل میں کیوں ہیں تلخیاں ہم کیا کہیں

دل میں کیوں ہیں تلخیاں ہم کیا کہیں داستان جسم و جاں ہم کیا کہیں رہزنوں کی انگلیوں کو تھام کر چل رہا ہے کارواں ہم کیا کہیں پھوس کا تھا بچ نہ پایا آگ سے جل گیا وہ جو مکاں ہم کیا کہیں ملتے کس سے پوچھتے بھی کس سے ہم سامنے تھا بس دھواں ہم کیا کہیں تم شکایت لائے کس کی اپنے پاس وہ تو ہے ...

مزید پڑھیے

اس سے ہے اگر پیار بتا کیوں نہیں دیتے

اس سے ہے اگر پیار بتا کیوں نہیں دیتے ہوتا ہو کہیں بھی وہ صدا کیوں نہیں دیتے پلتی ہے خلش جس سے نہاں خانۂ دل میں تم ایسی عداوت کو مٹا کیوں نہیں دیتے جو پیاس کی شدت کو سمجھنے سے ہو قاصر اس لب پہ کوئی دھوپ سجا کیوں نہیں دیتے رہتے ہیں جو فکروں کی گپھاؤں میں انہیں تم اک خواب مسرت کا ...

مزید پڑھیے

کچھ تو بتاتے جاؤ معصوم زندگی ہے

کچھ تو بتاتے جاؤ معصوم زندگی ہے تاریکیاں کہاں ہیں کس جا پہ روشنی ہے بے چہرگی کے قصے اس میں بھرے پڑے ہیں اپنی صدی بھی کتنی بے رنگ سی صدی ہے اک رخ جہاں کی خاطر اک رخ ہے میرا اپنا باہر ہنسی ہے لب پر اندر سے دل دکھی ہے ہم کیا بتائیں تم کو کیا رہ گیا ہے کہنا یہ زندگی ہماری ہجرت میں کٹ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1109 سے 4657