شاعری

چاند بدلی میں نہاں تھا ہم نے یہ جانا نہیں

چاند بدلی میں نہاں تھا ہم نے یہ جانا نہیں وقت کی تاریکیوں میں خود کو پہچانا نہیں زندگی کی شورشوں میں وہ کہاں کیسے ہیں اب بھول جائیں گے وہ ہم کو ہم نے یہ جانا نہیں چل رہی ہیں کیوں زمیں پہ نفرتوں کی آندھیاں ہم تو سب اہل زمیں ہیں کوئی بیگانہ نہیں اس کے سجدے کا سلیقہ تو نہیں آیا ...

مزید پڑھیے

زمیں سورج کی جانب دھیرے دھیرے رخ بدلتی ہے

زمیں سورج کی جانب دھیرے دھیرے رخ بدلتی ہے اندھیرا خود ہی چھٹتا ہے سحر خود ہی نکلتی ہے یوں ہی پستے رہو گے وقت کی گردش میں دل والو خبر ہے انقلاب فکر سے قسمت بدلتی ہے محبت کرنے والے حوصلہ ہارے حسیں اب تک انہیں کے دم قدم سے زندگی کروٹ بدلتی ہے نہیں دیکھا ہے اس کو ہم نے اک مدت سے اے ...

مزید پڑھیے

یادوں کا ہر چراغ ہی اک روشنی ہے اب

یادوں کا ہر چراغ ہی اک روشنی ہے اب گزرے ترے خیال میں جو زندگی ہے اب دیر و حرم کی بات بھی اپنی جگہ سہی مسکیں وفا کے پھول وہی بندگی ہے اب کوچہ سے تیرے روز ہی گزرا کیے مگر خود سے گزر گئے ہیں تو یہ بے خودی ہے اب یہ کون طاقچوں سے اٹھا لے گیا چراغ کچھ سوجھتا نہیں ہے عجب تیرگی ہے اب وہ ...

مزید پڑھیے

خنجر سے کرو بات نہ تلوار سے پوچھو

خنجر سے کرو بات نہ تلوار سے پوچھو میں قتل ہوا کیسے مرے یار سے پوچھو فرض اپنا مسیحا نے ادا کر دیا لیکن کس طرح کٹی رات یہ بیمار سے پوچھو کچھ بھول ہوئی ہے تو سزا بھی کوئی ہوگی سب کچھ میں بتا دوں گا ذرا پیار سے پوچھو آنکھوں نے تو چپ رہ کے بھی روداد سنا دی کیوں کھل نہ سکے یہ لب اظہار ...

مزید پڑھیے

نہیں ہے یہ ترا کوچہ نہیں ہے

نہیں ہے یہ ترا کوچہ نہیں ہے یہاں کوئی صدا دیتا نہیں ہے تجھے چھو کر اسے پہچان لیں گے اگر ہم نے خدا دیکھا نہیں ہے ذرا سوچو تو اس کی پیاس لوگو وہ بادل جو کہیں برسا نہیں ہے نئے چہرے لیے پھر آؤ یارو یہ دل پوری طرح ٹوٹا نہیں ہے غنیمت جان تو دو پل بھی راہیؔ وفا کا راستہ لمبا نہیں ہے

مزید پڑھیے

میرے جیسے بن جاؤ گے جب عشق تمہیں ہو جائے گا

میرے جیسے بن جاؤ گے جب عشق تمہیں ہو جائے گا دیواروں سے سر ٹکراؤگے جب عشق تمہیں ہو جائے گا ہر بات گوارا کر لو گے منت بھی اتارا کر لو گے تعویذیں بھی بندھواؤ گے جب عشق تمہیں ہو جائے گا تنہائی کے جھولے کھولیں گے ہر بات پرانی بھولیں گے آئینے سے تم گھبراؤگے جب عشق تمہیں ہو جائے گا جب ...

مزید پڑھیے

اک برہنہ بولتا اظہار ہے

اک برہنہ بولتا اظہار ہے میرا چہرہ صبح کا اخبار ہے آگے پیچھے چل رہا ہے دم بہ دم ایک میرا سایہ میرا یار ہے پاؤں کے نیچے ہے شعلوں کی زمیں اور سر پہ سوچ کی تلوار ہے بے لباسی پیراہن پہ خندہ زن بے حیائی ایک کاروبار ہے کس طرف کو جائے راہیؔ آدمی ہر قدم سرحد ہے یا دیوار ہے

مزید پڑھیے

یہ حقیقت ہے کہ ہوتا ہے اثر باتوں میں

یہ حقیقت ہے کہ ہوتا ہے اثر باتوں میں تم بھی کھل جاؤ گے دو چار ملاقاتوں میں تم سے صدیوں کی وفاؤں کا کوئی ناطہ تھا تم سے ملنے کی لکیریں تھی مرے ہاتھوں میں تیرے وعدوں نے ہمیں گھر سے نکلنے نہ دیا لوگ موسم کا مزہ لے گئے برساتوں میں اب نہ سورج نہ ستارہ ہے نہ شمع ہے نہ چاند اپنے زخموں ...

مزید پڑھیے

اتنا تو ہوا اے دل اک شخص کے جانے سے

اتنا تو ہوا اے دل اک شخص کے جانے سے بچھڑے ہوئے ملتے ہیں کچھ دوست پرانے سے اک آگ ہے جنگل کی رسوائی کا چرچا ہے دشمن بھی چلے آئے ملنے کے بہانے سے اب میرا سفر تنہا اب اس کی جدا منزل پوچھو نہ پتہ اس کا تم میرے ٹھکانے سے روشن ہوئے ویرانے خوش ہو گئی دنیا بھی کچھ ہم بھی سکوں سے ہیں گھر ...

مزید پڑھیے

غم سود و زیاں سے خود کو جو آزاد رکھتا ہے

غم سود و زیاں سے خود کو جو آزاد رکھتا ہے کوئی موسم بھی ہو دل کو ہمیشہ شاد رکھتا ہے کوئی بھی حال ہو شکوے گلے کرتا ہے جو سب سے کبھی ہونٹوں پہ نالے اور کبھی فریاد رکھتا ہے ذرا سی چوک پر تنقید کی قینچی چلانے کو مرے شعروں پہ نظریں گاڑ کے نقاد رکھتا ہے کسی پیاسے کو پانی سے کبھی محروم ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1108 سے 4657