شاعری

مرحلے زیست کے دشوار ابھی ہو جائیں

مرحلے زیست کے دشوار ابھی ہو جائیں تاکہ ہم جینے کو تیار ابھی ہو جائیں یہ جو کچھ لوگ مرے چار طرف ہیں ہر وقت یار ہو جائیں کہ اغیار ابھی ہو جائیں جس کی تعبیر ہے اک خواب میں چلتے رہنا کیوں نہ اس خواب سے بیدار ابھی ہو جائیں جانے پھر کوئی ضرورت بھی رہے یا نہ رہے جن کو ہونا ہے وہ غم خوار ...

مزید پڑھیے

نہ دوستی سے رہے اور نہ دشمنی سے رہے

نہ دوستی سے رہے اور نہ دشمنی سے رہے ہمیں تمام گلے اپنی آگہی سے رہے وہ پاس آئے تو موضوع گفتگو نہ ملے وہ لوٹ جائے تو ہر گفتگو اسی سے رہے ہم اپنی راہ چلے لوگ اپنی راہ چلے یہی سبب ہے کہ ہم سرگراں سبھی سے رہے وہ گردشیں ہیں کہ چھٹ جائیں خود ہی بات سے ہات یہ زندگی ہو تو کیا ربط جاں کسی ...

مزید پڑھیے

اپنی کھوئی ہوئی توقیر نمایاں کر دیں

اپنی کھوئی ہوئی توقیر نمایاں کر دیں کیوں نہ تاریکئ محفل کو فروزاں کر دیں نور‌ سلطانہ و رضیہ کی حمیت کی قسم گنبد‌ چرخ کو اک بار تو لرزاں کر دیں فاطمہ زہرہ کے دل دوز تحمل کی قسم عظمت رفتہ سے دنیا میں چراغاں کر دیں جبر اور ظلم کی بنیاد کو ڈھ کر بہنو آؤ اب ہمت مردانہ کو حیراں کر ...

مزید پڑھیے

وصال و ہجر سے وابستہ تہمتیں بھی گئیں

وصال و ہجر سے وابستہ تہمتیں بھی گئیں وہ فاصلے بھی گئے اب وہ قربتیں بھی گئیں دلوں کا حال تو یہ ہے کہ ربط ہے نہ گریز محبتیں تو گئیں تھی عداوتیں بھی گئیں لبھا لیا ہے بہت دل کو رسم دنیا نے ستم گروں سے ستم کی شکایتیں بھی گئیں غرور کج کلہی جن کے دم سے قائم تھا وہ جرأتیں بھی گئیں وہ ...

مزید پڑھیے

اپنے خوں سے جو ہم اک شمع جلائے ہوئے ہیں

اپنے خوں سے جو ہم اک شمع جلائے ہوئے ہیں شب پرستوں پہ قیامت بھی تو ڈھائے ہوئے ہیں جانے کیوں رنگ بغاوت نہیں چھپنے پاتا ہم تو خاموش بھی ہیں سر بھی جھکائے ہوئے ہیں محفل آرائی ہماری نہیں افراط کا نام کوئی ہو یا کہ نہ ہو آپ تو آئے ہوئے ہیں

مزید پڑھیے

جذبۂ سوز طلب کو بے کراں کرتے چلو

جذبۂ سوز طلب کو بے کراں کرتے چلو کو بہ کو روشن چراغ کارواں کرتے چلو چشم ساقی پر تبسم میکدہ بہکا ہوا آؤ قسمت کو حریف کہکشاں کرتے چلو چھین لاؤ آسماں سے مہر و مہ کی عظمتیں اور ٹوٹے جھونپڑوں کو ضو فشاں کرتے چلو زندگی کو لوگ کہتے ہیں برائے بندگی زندگی کٹ جائے گی ذکر بتاں کرتے ...

مزید پڑھیے

جام ٹکراؤ! وقت نازک ہے

جام ٹکراؤ! وقت نازک ہے رنگ چھلکاؤ! وقت نازک ہے حسرتوں کی حسین قبروں پر پھول برساؤ! وقت نازک ہے اک فریب اور زندگی کے لیے ہاتھ پھیلاؤ! وقت نازک ہے رنگ اڑنے لگا ہے پھولوں کا اب تو آ جاؤ! وقت نازک ہے تشنگی تشنگی! ارے توبہ زلف لہراؤ! وقت نازک ہے بزم ساغرؔ ہے گوش بر آواز کچھ تو فرماؤ! ...

مزید پڑھیے

تری نظر کے اشاروں سے کھیل سکتا ہوں

تری نظر کے اشاروں سے کھیل سکتا ہوں جگر فروز شراروں سے کھیل سکتا ہوں تمہارے دامن رنگیں کا آسرا لے کر چمن کے مست نظاروں سے کھیل سکتا ہوں کسی کے عہد محبت کی یاد باقی ہے بڑے حسین سہاروں سے کھیل سکتا ہوں مقام ہوش و خرد انتقام وحشت ہے جنوں کی راہ گزاروں سے کھیل سکتا ہوں مجھے خزاں کے ...

مزید پڑھیے

مآل نغمہ و ماتم فروخت ہوتا ہے

مآل نغمہ و ماتم فروخت ہوتا ہے خوشی کے ساتھ یہاں غم فروخت ہوتا ہے وہ جس کو آج بھی کچھ لوگ حسن کہتے ہیں بصد نگارش پیہم فروخت ہوتا ہے فریب خوردہ تبسم خریدنے کے لیے وقار دیدۂ پر نم فروخت ہوتا ہے بڑے حسین گھنیرے سیاہ پردوں میں جمال عصمت مریم فروخت ہوتا ہے بہار وادیٔ گنگ و جمن کے ...

مزید پڑھیے

خطاوار مروت ہو نہ مرہون کرم ہو جا

خطاوار مروت ہو نہ مرہون کرم ہو جا مسرت سر جھکائے گی پرستار الم ہو جا انہی بے ربط خوابوں سے کوئی تعبیر نکلے گی انہی الجھی ہوئی راہوں پہ میرا ہم قدم ہو جا کسی زردار سے جنس تبسم مانگنے والے کسی بیکس کے لاشے پر شریک چشم نم ہو جا کسی دن ان اندھیروں میں چراغاں ہو ہی جائے گا جلا کر داغ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1095 سے 4657