شاعری

عجب طرح سے میں صرف ملال ہونے لگا

عجب طرح سے میں صرف ملال ہونے لگا جو شہر کا ہے وہی دل کا حال ہونے لگا سب اس کی بزم میں تھے مجرموں کی طرح خموش ہم آ گئے تو ہمیں سے سوال ہونے لگا اب آسماں سے مجھے شکوۂ جفا بھی نہیں ہر انقلاب مرے حسب حال ہونے لگا ہمارے کیف و مسرت میں اہتمام کہاں ہوائے تازہ چلی جی بحال ہونے لگا جو ...

مزید پڑھیے

ملی بھی کیا در دولت سے کار عشق کی داد

ملی بھی کیا در دولت سے کار عشق کی داد یہی کہ تیشۂ فرہاد بر سر فرہاد رخ نمو کو شکایت فقط خزاں سے نہیں بہار میں بھی ہوئی کشت جسم و جاں برباد دوام مانگ رہا ہوں گزرتے لمحوں سے ہے زندگی سے محبت ہی زندگی کا تضاد زمانے بھر کے غموں سے الگ تھلگ رہ کر سکوں بہت ہے مگر ہے دل سکوں برباد شعور ...

مزید پڑھیے

ہم اہل ظرف کہ غم خانۂ ہنر میں رہے

ہم اہل ظرف کہ غم خانۂ ہنر میں رہے سفال نم کی طرح دست کوزہ گر میں رہے فرار مل نہ سکا حبس جسم و جاں سے کہ ہم طلسم خانۂ تکرار خیر و شر میں رہے کسی کو قرب مسلسل کا حوصلہ نہ ہوا مثال دود پریشاں ہم اپنے گھر میں رہے نہ سنگ میل تھا کوئی نہ کوئی نقش قدم تمام عمر ہوا کی طرح سفر میں رہے نہ ...

مزید پڑھیے

سزا بغیر عدالت سے میں نہیں آیا

سزا بغیر عدالت سے میں نہیں آیا کہ باز جرم صداقت سے میں نہیں آیا فصیل شہر میں پیدا کیا ہے در میں نے کسی بھی باب رعایت سے میں نہیں آیا اڑا کے لائی ہے شاید خیال کی خوشبو تمہاری سمت ضرورت سے میں نہیں آیا ترے قریب بھی یاد آ رہے ہیں کار جہاں بہت قلق ہے کہ فرصت سے میں نہیں آیا گزر گئے ...

مزید پڑھیے

ہوس و وفا کی سیاستوں میں بھی کامیاب نہیں رہا

ہوس و وفا کی سیاستوں میں بھی کامیاب نہیں رہا کوئی چہرہ ایسا بھی چاہیئے جو پس نقاب نہیں رہا تری آرزو سے بھی کیوں نہیں غم زندگی میں کوئی کمی یہ سوال وہ ہے کہ جس کا اب کوئی اک جواب نہیں رہا تھیں سماعتیں سر ہاؤ ہو چھڑی قصہ خانوں کی گفتگو وہی جس نے بزم سجائی تھی وہی باریاب نہیں ...

مزید پڑھیے

صدا اپنی روش اہل زمانہ یاد رکھتے ہیں

صدا اپنی روش اہل زمانہ یاد رکھتے ہیں حقیقت بھول جاتے ہیں فسانہ یاد رکھتے ہیں ہجوم اپنی جگہ تاریک جنگل کے درختوں کا پرندے پھر بھی شاخ آشیانہ یاد رکھتے ہیں ہمیں اندازہ رہتا ہے ہمیشہ دوست دشمن کا نشانی یاد رکھتے ہیں نشانہ یاد رکھتے ہیں ہم انسانوں سے تو یہ سنگ و خشت بام و در ...

مزید پڑھیے

کسی بھی زخم کا دل پر اثر نہ تھا کوئی

کسی بھی زخم کا دل پر اثر نہ تھا کوئی یہ بات جب کی ہے جب چارہ گر نہ تھا کوئی کسی سے رنگ افق ہی کی بات کر لیتے اب اس قدر بھی یہاں معتبر نہ تھا کوئی بنائے جاؤں کسی اور کے بھی نقش قدم یہ کیوں کہوں کہ مرا ہم سفر نہ تھا کوئی گزر گئے ترے کوچے سے اجنبی کی طرح کہ ہم سے سلسلۂ بام و در نہ تھا ...

مزید پڑھیے

کیا کسی لمحۂ رفتہ نے ستایا ہے تجھے

کیا کسی لمحۂ رفتہ نے ستایا ہے تجھے ان دنوں میں نے پریشان سا پایا ہے تجھے بحر شادابیٔ جذبات کی اے موج رواں کون اس دشت بلا خیز میں لایا ہے تجھے تیری تنویر سلامت مگر اے مہر مبیں گھر کی دیوار پہ یوں کس نے سجایا ہے تجھے شکوۂ تلخئ حالات بجا ہے لیکن اس پہ روتا ہوں کہ میں نے بھی رلایا ...

مزید پڑھیے

پیمانۂ حال ہو گئے ہم

پیمانۂ حال ہو گئے ہم گردش میں مثال ہو گئے ہم تکمیل کمال ہوتے ہوتے تمہید زوال ہو گئے ہم امکان وجود کے سفر پر نکلے تو محال ہو گئے ہم آئینۂ کرب لفظ و معنی فرہنگ ملال ہو گئے ہم پہلے تو رہے حقیقت افروز پھر خواب و خیال ہو گئے ہم

مزید پڑھیے

اب یہی رنج بے دلی مجھ کو مٹائے یا بنائے

اب یہی رنج بے دلی مجھ کو مٹائے یا بنائے لاکھ وہ مہرباں سہی اس کی طرف بھی کون جائے روٹھے ہوئے وجود بھی درد انا سے کم نہیں کیوں میں کسی کے ناز اٹھاؤں مجھ کو بھی کوئی کیوں منائے سایۂ قرب میں ملیں آ وہی دونوں وقت پھر ہونٹ پہ صبح جگمگائے آنکھ میں شام مسکرائے دن کو دیار دید میں وسعت ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1094 سے 4657