شاعری

بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے

بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے تم سے کہیں ملا ہوں مجھے یاد کیجیے منزل نہیں ہوں خضر نہیں راہزن نہیں منزل کا راستہ ہوں مجھے یاد کیجیے میری نگاہ شوق سے ہر گل ہے دیوتا میں عشق کا خدا ہوں مجھے یاد کیجیے نغموں کی ابتدا تھی کبھی میرے نام سے اشکوں کی انتہا ہوں مجھے یاد کیجیے گم صم ...

مزید پڑھیے

ایک نغمہ اک تارا ایک غنچہ ایک جام

ایک نغمہ اک تارا ایک غنچہ ایک جام اے غم دوراں غم دوراں تجھے میرا سلام زلف آوارہ گریباں چاک گھبرائی نظر ان دنوں یہ ہے جہاں میں زندگانی کا نظام چند تارے ٹوٹ کر دامن میں میرے آ گرے میں نے پوچھا تھا ستاروں سے ترے غم کا مقام کہہ رہے ہیں چند بچھڑے رہرووں کے نقش پا ہم کریں گے انقلاب ...

مزید پڑھیے

اے حسن لالہ فام! ذرا آنکھ تو ملا

اے حسن لالہ فام! ذرا آنکھ تو ملا خالی پڑے ہیں جام! ذرا آنکھ تو ملا کہتے ہیں آنکھ آنکھ سے ملنا ہے بندگی دنیا کے چھوڑ کام! ذرا آنکھ تو ملا کیا وہ نہ آج آئیں گے تاروں کے ساتھ ساتھ تنہائیوں کی شام! ذرا آنکھ تو ملا یہ جام یہ سبو یہ تصور کی چاندنی ساقی کہاں مدام! ذرا آنکھ تو ملا ساقی ...

مزید پڑھیے

جھوم کر گاؤ میں شرابی ہوں

جھوم کر گاؤ میں شرابی ہوں رقص فرماؤ میں شرابی ہوں ایک سجدہ بنام مے خانہ دوستو آؤ میں شرابی ہوں لوگ کہتے ہیں رات بیت چکی مجھ کو سمجھاؤ میں شرابی ہوں آج ان ریشمی گھٹاؤں کو یوں نہ بکھراؤ میں شرابی ہوں حادثے روز ہوتے رہتے ہیں بھول بھی جاؤ میں شرابی ہوں مجھ پہ ظاہر ہے آپ کا ...

مزید پڑھیے

ہر شے ہے پر ملال بڑی تیز دھوپ ہے

ہر شے ہے پر ملال بڑی تیز دھوپ ہے ہر لب پہ ہے سوال بڑی تیز دھوپ ہے چکرا کے گر نہ جاؤں میں اس تیز دھوپ میں مجھ کو ذرا سنبھال بڑی تیز دھوپ ہے دے حکم بادلوں کو خیاباں نشین ہوں جام و سبو اچھال بڑی تیز دھوپ ہے ممکن ہے ابر رحمت یزداں برس پڑے زلفوں کی چھاؤں ڈال بڑی تیز دھوپ ہے اب شہر ...

مزید پڑھیے

مسکراؤ بہار کے دن ہیں

مسکراؤ بہار کے دن ہیں گل کھلاؤ بہار کے دن ہیں دختران چمن کے قدموں پر سر جھکاؤ بہار کے دن ہیں مے نہیں ہے تو اشک غم ہی سہی پی بھی جاؤ بہار کے دن ہیں تم گئے رونق بہار گئی تم نہ جاؤ بہار کے دن ہیں ہاں کوئی واردات ساغر و مے کچھ سناؤ بہار کے دن ہیں

مزید پڑھیے

متاع کوثر و زمزم کے پیمانے تری آنکھیں

متاع کوثر و زمزم کے پیمانے تری آنکھیں فرشتوں کو بنا دیتی ہیں دیوانے تری آنکھیں جہان رنگ و بو الجھا ہوا ہے ان کے ڈوروں میں لگی ہیں کاکل تقدیر سلجھانے تری آنکھیں اشاروں سے دلوں کو چھیڑ کر اقرار کرتی ہیں اٹھاتی ہیں بہار نو کے نذرانے تری آنکھیں وہ دیوانے زمام لالہ و گل تھام لیتے ...

مزید پڑھیے

لا اک خم شراب کہ موسم خراب ہے

لا اک خم شراب کہ موسم خراب ہے کر کوئی انقلاب کہ موسم خراب ہے زلفوں کو بے خودی کی ردا میں لپیٹ دے ساقی پئے شباب کہ موسم خراب ہے جام و سبو کے ہوش ٹھکانے نہیں رہے مطرب اٹھا رباب کہ موسم خراب ہے غنچوں کو اعتبار طلوع چمن نہیں رخ سے الٹ نقاب کہ موسم خراب ہے اے جاں! کوئی تبسم رنگیں کی ...

مزید پڑھیے

بات پھولوں کی سنا کرتے تھے

بات پھولوں کی سنا کرتے تھے ہم کبھی شعر کہا کرتے تھے مشعلیں لے کے تمہارے غم کی ہم اندھیروں میں چلا کرتے تھے اب کہاں ایسی طبیعت والے چوٹ کھا کر جو دعا کرتے تھے ترک احساس محبت مشکل ہاں مگر اہل وفا کرتے تھے بکھری بکھری ہوئی زلفوں والے قافلے روک لیا کرتے تھے آج گلشن میں شگوفے ...

مزید پڑھیے

چاندنی شب ہے ستاروں کی ردائیں سی لو

چاندنی شب ہے ستاروں کی ردائیں سی لو عید آئی ہے بہاروں کی ردائیں سی لو چشم ساقی سے کہو تشنہ امیدوں کے لیے تم بھی کچھ بادہ گساروں کی ردائیں سی لو ہر برس سوزن تقدیر چلا کرتی ہے اب تو کچھ سینہ فگاروں کی ردائیں سی لو لوگ کہتے ہیں تقدس کے سبو ٹوٹیں گے جھومتی راہ گزاروں کی ردائیں سی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1096 سے 4657