مآل نغمہ و ماتم فروخت ہوتا ہے

مآل نغمہ و ماتم فروخت ہوتا ہے
خوشی کے ساتھ یہاں غم فروخت ہوتا ہے


وہ جس کو آج بھی کچھ لوگ حسن کہتے ہیں
بصد نگارش پیہم فروخت ہوتا ہے


فریب خوردہ تبسم خریدنے کے لیے
وقار دیدۂ پر نم فروخت ہوتا ہے


بڑے حسین گھنیرے سیاہ پردوں میں
جمال عصمت مریم فروخت ہوتا ہے


بہار وادیٔ گنگ و جمن کے ساتھ یہاں
وقار کوثر و زمزم فروخت ہوتا ہے


وہ جسم مرمریں نظریں بھی جس کو چھو نہ سکیں
برائے رونق عالم فروخت ہوتا ہے


طلسم خانۂ صد رنگ و بو میں اے ساغرؔ
فریب شعلہ و شبنم فروخت ہوتا ہے