شاعری

تصویر زندگی کی بنا کر غزل کہوں

تصویر زندگی کی بنا کر غزل کہوں پھر زندگی میں خود کو بھلا کر غزل کہوں تعبیر غم ہے ایسا یہ خوابوں کا شہر ہے کیسے کسی کو خواب دکھا کر غزل کہوں ہر اک نظر میں جاگتے کتنے سوال ہیں کیسے نظر کسی سے ملا کر غزل کہوں بھوکے یتیم لوریاں ہی سن کے سو گئے آنکھوں میں کیوں نہ اشک سجا کر غزل ...

مزید پڑھیے

کچھ بند مکاں بھی رہنے دیں

کچھ بند مکاں بھی رہنے دیں کچھ راز نہاں بھی رہنے دیں ہر سمت جگائے ہیں محشر کچھ امن و اماں بھی رہنے دیں ہیں جلتے دیپ قیادت کے قدموں کے نشاں بھی رہنے دیں دیتا ہے گواہی عبرت کی اٹھتا یہ دھواں بھی رہنے دیں ہے گرم لہو دیوانوں کا مقتل کے نشاں بھی رہنے دیں خود صید جو چل کر آئے ہیں اب ...

مزید پڑھیے

جب ڈھونڈو گے اپنا کوئی

جب ڈھونڈو گے اپنا کوئی یاد آئے گا مجھ سا کوئی شہروں شہروں گھوم رہا ہے دیوانہ اک تنہا کوئی انجانے ان چہروں سے بھی لگتا کیوں ہے رشتہ کوئی آنسو چھل چھل بہہ نکلے ہیں کیا یاد آیا اپنا کوئی چل دیتے ہیں آنکھ چرا کر کب ہے آس بندھاتا کوئی شہر سے اس کے آنے والو اس کا سندیسہ لاتا ...

مزید پڑھیے

ہجوم یاس میں ماں کی دعا ملتی رہی ہے

ہجوم یاس میں ماں کی دعا ملتی رہی ہے یہ دولت زندگی میں بارہا ملتی رہی ہے کسی کا کچھ بگاڑا ہی نہیں ہم نے زمانے میں ہمیں تو خواب لکھنے کی سزا ملتی رہی ہے ترے در تک پہنچنے کی کبھی نوبت نہیں آئی کہ رستے میں ہمیں اپنی انا ملتی رہی ہے بچا کے لاکھ رکھا تو نے اپنے دامن دل کو مگر زخموں کو ...

مزید پڑھیے

اپنے عہد وفا سے رو گردانی کرتا رہتا ہے

اپنے عہد وفا سے رو گردانی کرتا رہتا ہے میری صبحوں شاموں کی نگرانی کرتا رہتا ہے کیا کہیے کس مشکل میں باقی ہے محبت کا میثاق جس پر آئے دن وہ خود نگرانی کرتا رہتا ہے اس کے اپنے گھر کا صفایا دن کو کیسے ہو پایا وہ جو شب بھر شہر کی خود نگرانی کرتا رہتا ہے دل نے اس کو بھلا دینے کا عزم تو ...

مزید پڑھیے

چار سو حسرتوں کی پہنائی

چار سو حسرتوں کی پہنائی زندگی کس طرف چلی آئی آ غم زندگی کہاں ہے تو آرزو لے رہی ہے انگڑائی پھر وہی تیرہ بختیاں اپنی پھر شب غم ہے اور تنہائی غور کیجے تو یاد آئے گا تھی کبھی آپ سے شناسائی جائیے آپ کوئی بات نہیں آنکھ تھی بے خودی میں بھر آئی ابتلاؤں میں کیا گھرے صفدرؔ زندگی کی روش ...

مزید پڑھیے

یہاں قیام سے بہتر ہے کوچ کر جانا

یہاں قیام سے بہتر ہے کوچ کر جانا وہ با خبر تھا جسے ہم نے بے خبر جانا ہم اس کے دوست ہیں کیا ذکر وصف یار کریں جسے خود اس کے رقیبوں نے معتبر جانا جہاں پہ طاق ہیں بغض و ریا کے فن میں تمام اس ایک شخص نے اخلاص کو ہنر جانا کچھ اس کے ساتھ سفر سہل بھی نہیں تھا مگر اب اس کے بعد تو مشکل ہے لوٹ ...

مزید پڑھیے

دیے کتنے اندھیری عمر کے رستوں میں آتے ہیں

دیے کتنے اندھیری عمر کے رستوں میں آتے ہیں مگر کچھ وصف ہیں جو آخری برسوں میں آتے ہیں چراغ انتظار ایسی نگہبانی کے عالم میں منڈیروں پر نہیں جلتے تو پھر پلکوں میں آتے ہیں بہت آب و ہوا کا قرض واجب ہے مگر ہم پر یہ گھر جب تنگ ہو جاتے ہیں پھر گلیوں میں آتے ہیں میان اختیار و اعتبار اک حد ...

مزید پڑھیے

رستوں پہ نہ بیٹھو کہ ہوا تنگ کرے گی

رستوں پہ نہ بیٹھو کہ ہوا تنگ کرے گی بچھڑے ہوئے لوگوں کی صدا تنگ کرے گی اعصاب پہ پہرے نہ بٹھا صبح سفر ہے ٹوٹے گا بدن اور قبا تنگ کرے گی مت ٹوٹ کے چاہو اسے آغاز سفر میں بچھڑے گا تو اک ایک ادا تنگ کرے گی اتنا بھی اسے یاد نہ کر شام غریباں مہکے گی فضا بوئے حنا تنگ کرے گی خوابوں کے ...

مزید پڑھیے

محبتوں میں بھی مال و منال مانگتے ہیں

محبتوں میں بھی مال و منال مانگتے ہیں یہ کیسے لوگ ہیں اجر وصال مانگتے ہیں وبال جاں تھے شب و روز کل جو اپنے لیے گزر گئے تو وہی ماہ و سال مانگتے ہیں سمجھ میں آیا نہیں ان کا مدعا کیا ہے لکھیں جواب تو پھر وہ سوال مانگتے ہیں محبتوں کی دکانیں اجڑنے والی ہیں عروج دیکھ چکے ہیں زوال ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1081 سے 4657