کچھ بند مکاں بھی رہنے دیں

کچھ بند مکاں بھی رہنے دیں
کچھ راز نہاں بھی رہنے دیں


ہر سمت جگائے ہیں محشر
کچھ امن و اماں بھی رہنے دیں


ہیں جلتے دیپ قیادت کے
قدموں کے نشاں بھی رہنے دیں


دیتا ہے گواہی عبرت کی
اٹھتا یہ دھواں بھی رہنے دیں


ہے گرم لہو دیوانوں کا
مقتل کے نشاں بھی رہنے دیں


خود صید جو چل کر آئے ہیں
اب تیر و کماں بھی رہنے دیں


خود پر ہی بھروسا راگؔ رکھیں
امید جواں بھی رہنے دیں