شاعری

اپنی سانسیں مری سانسوں میں ملا کے رونا

اپنی سانسیں مری سانسوں میں ملا کے رونا جب بھی رونا مجھے سینے سے لگا کے رونا قید تنہائی سے نکلا ہوں ابھی جان سفر مجھ سے ملنا مجھے زلفوں میں چھپا کے رونا اتنا سفاک نہ تھا گھر کا یہ منظر پہلے تری یادوں کے چراغوں کو بجھا کے رونا ہم نے اس طرح بھی کاٹی ہیں بہت سی راتیں دل کے خوش رکھنے ...

مزید پڑھیے

سونے ہی رہے ہجر کے صحرا اسے کہنا

سونے ہی رہے ہجر کے صحرا اسے کہنا سوکھے نہ کبھی پیار کے دریا اسے کہنا برباد کیا ہم کو تری کم نظری نے یوں ہوتے نہ ورنہ کبھی رسوا اسے کہنا اک حشر بپا کر کے سر شام سفر میں پھر تو نے مرا حال نہ پوچھا اسے کہنا جس حشر کے ڈر سے وہ جدا مجھ سے ہوا تھا وہ حشر تو پھر بھی ہوا برپا اسے کہنا اک ...

مزید پڑھیے

اس سے پہلے کہ کسی گھاٹ اتارے جاتے

اس سے پہلے کہ کسی گھاٹ اتارے جاتے ہم ہی بیتاب تھے ہم مفت میں مارے جاتے حد ادراک سے آگے تھی ترے قرب کی شام ڈھونڈنے تجھ کو کہاں چاند ستارے جاتے تو نے خود اپنی محبت کا بھرم کھول دیا ورنہ ہم پاس مروت میں ہی مارے جاتے تجھ سے منسوب ہوئے ہیں تو یہ حسرت ہی رہی ہم کبھی اپنے حوالے سے ...

مزید پڑھیے

شہر کے لوگ جسے تیری ستم زائی کہیں

شہر کے لوگ جسے تیری ستم زائی کہیں ہم بہرحال اسے اپنی پذیرائی کہیں تیرے احباب ہمیں غیر سمجھتے ہی رہے تیرے دشمن ہمیں اب تک ترا شیدائی کہیں یہ شرف بھی تری چاہت میں ملا ہے ہم کو تیرے سب چاہنے والے ہمیں سودائی کہیں ہم سجاتے ہیں شب و روز ترے ذکر کے ساتھ ہم قفس میں بھی وہی نغمۂ ...

مزید پڑھیے

بہار آئی ہے پھر پیرہن گلابی ہو

بہار آئی ہے پھر پیرہن گلابی ہو وہ چاند آئے سر انجمن گلابی ہو سیاہ رات سی چھائی وہ زلف چہرے پر جبین ناز گلابی بدن گلابی ہو کھلیں جو بند قبا رات جگمگا اٹھے مہکتی سیج شکن در شکن گلابی ہو ہوا کی لرزشیں دہکاتیں عارض و لب کو حیا کی موج سے سارا بدن گلابی ہو وہ ہونٹ چپ ہوں تو آنکھوں ...

مزید پڑھیے

رات کتنی بوجھل ہے کس قدر اندھیرا ہے

رات کتنی بوجھل ہے کس قدر اندھیرا ہے دل گواہی دیتا ہے پاس ہی سویرا ہے ایک شہ پہ بچ جائے شہ پہ شہ چلی آئے موت کے کھلاڑی کو زندگی نے گھیرا ہے ناصحوں کا احساں ہے آپ مجھ کو سمجھاتے جس گلی میں چھوڑ آئے اس گلی کا پھیرا ہے کائنات کے دل میں رقص صد بہاراں بھی کائنات کے دل میں یار کا بھی ...

مزید پڑھیے

چاروں اور اب پھول ہی پھول ہیں کیا گنتے ہو داغوں کو

چاروں اور اب پھول ہی پھول ہیں کیا گنتے ہو داغوں کو ہو توفیق تو دل سے لگاؤ ان نو رستہ باغوں کو جلتے صحرا کی موجوں پر گرتے پڑتے رہرو ہیں چشمۂ آزادی کے جو اب تک ڈھونڈ رہے ہیں سراغوں کو باد حوادث کے شہ پر خود ان کو راہ دکھاتے ہیں وقت کے دھارے پر چھوڑا ہے ہم نے ایسے چراغوں کو کنج قفس ...

مزید پڑھیے

بہت جی ترستا رہا رات بھر

بہت جی ترستا رہا رات بھر جو ہم سے بھی مل لو ملاقات بھر بساط تمنا الٹتے ہو کیوں کہ بازی یہ کھیلیں گے ہم رات بھر ہے آنکھوں میں طوفاں بقدر جنوں ہے دل میں تمنا خرابات بھر نہیں مانگتے مستیٔ جاوداں ہمیں چاہیئے مے مدارات بھر ذرا دیکھ لو میرے دل کی طرف یہ چھل بل ودیعت نہیں رات ...

مزید پڑھیے

پھر کوئی آ رہا ہے دل کے قریب

پھر کوئی آ رہا ہے دل کے قریب داغ تازہ کھلا ہے دل کے قریب پھر کوئی یاد سایہ افگن ہے دھندلی دھندلی فضا ہے دل کے قریب پھر کوئی تازہ واردات ہوئی جمگھٹا سا لگا ہے دل کے قریب آج بھی چین سے نہ سوئیے گا پھر کہیں رت جگا ہے دل کے قریب کل کھلے تھے یہاں نشاط کے پھول اب دھواں اٹھ رہا ہے دل ...

مزید پڑھیے

دیدہ و دل مری سرکار اٹھا لائے ہیں

دیدہ و دل مری سرکار اٹھا لائے ہیں ہم قفس میں بھی ترا پیار اٹھا لائے ہیں کیسے چھینیں گے بھلا ہم سے محبت تیری ہم ترے کوچہ و بازار اٹھا لائے ہیں لاکھ ویران سہی گوشۂ زنداں لیکن ہم تو تیرے لب و رخسار اٹھا لائے ہیں زنگ آلود پڑے تھے تری غفلت کے سبب ہم وہی درد کے ہتھیار اٹھا لائے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1082 سے 4657