دل بیتاب پر ڈالا ہے تیری یاد نے آنچل (ردیف .. ی)

دل بیتاب پر ڈالا ہے تیری یاد نے آنچل
تری بخشی ہوئی اب رات طولانی نہیں ہوگی


محبت میں ہم اپنے دل کو ویراں کر کے بیٹھے ہیں
اب اپنی زندگی میں اور ویرانی نہیں ہوگی


یہ زلفیں خم بہ خم یہ جسم بادہ رس یہ پیراہن
مرے ناصح یہاں دل کی نگہبانی نہیں ہوگی


تمہارے سامنے ہم درد دل بھی لے کے آئے تھے
اداؤں نے مگر وہ شکل پہچانی نہیں ہوگی


یہ ممکن ہے تمہیں دل کو بھلا دینا ہی آساں ہو
مگر میں سوچتا ہوں اتنی آسانی نہیں ہوگی